قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْبُيُوعِ (بَابُ الْبَيْعِ يَكُونُ فِيهِ الشَّرْطُ فَيَصِحُّ الْبَيْعُ وَالشَّرْطُ)

حکم : ضعيف الإسناد ، منكر المتن 

4640.  أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: أَدْرَكَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكُنْتُ عَلَى نَاضِحٍ لَنَا سَوْءٍ، فَقُلْتُ: لَا يَزَالُ لَنَا نَاضِحُ سَوْءٍ يَا لَهْفَاهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَبِيعُنِيهِ يَا جَابِرُ؟» قُلْتُ: بَلْ هُوَ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، قَدْ أَخَذْتُهُ بِكَذَا وَكَذَا، وَقَدْ أَعَرْتُكَ ظَهْرَهُ إِلَى الْمَدِينَةِ». فَلَمَّا قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ، هَيَّأْتُهُ، فَذَهَبْتُ بِهِ إِلَيْهِ، فَقَالَ: «يَا بِلَالُ، أَعْطِهِ ثَمَنَهُ» فَلَمَّا أَدْبَرْتُ، دَعَانِي، فَخِفْتُ أَنْ يَرُدَّهُ، فَقَالَ: «هُوَ لَكَ»

مترجم:

4640.

حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ مجھے ملے تو میں اپنے ایک پانی بھرنے والے بد مزاج اونٹ پر سوار تھا۔ میں نے (افسوس کرتے ہوئے) کہا: افسوس! پانی کا نکما اونٹ ہمیشہ ہمارے پاس رہتا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”اے جابر! کیا تو مجھے یہ اونٹ فروخت کرے گا؟ ”میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ ویسے ہی آپ کی خدمت میں پیش ہے۔ آپ نے دعا دی: ”اے اللہ! اس کو معاف فرما۔ اس پر رحم فرما۔“ پھر فرمایا: ”میں نے یہ اتنے اتنے میں خرید لیا۔ ویسے میں مدینہ منورہ تک اس کی سواری کی تجھے اجازت دیتا ہوں۔“ جب میں مدینہ منورہ پہنچا تو میں نے اس اونٹ کو تیار کیا اور آپ کے پاس لے گیا۔ آپ نے فرمایا: ”بلال! اس کو اس اونٹ کی قیمت دے دو۔“ جب میں واپس مڑا تو مجھے بلایا۔ مجھے خطرہ ہوا کہ آپ اونٹ واپس فرما دیں گے۔ آپ نے فرمایا: ”یہ اونٹ تیرا ہی ہے۔“