قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْبُيُوعِ (بَابُ الْمُكَاتَبِ يُبَاعُ قَبْلَ أَنْ يَقْضِيَ مِنْ كِتَابَتِهِ شَيْئًا)

حکم : صحیح 

4656.  أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، مِنْهُمْ يُونُسُ، وَاللَّيْثُ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: جَاءَتْ بَرِيرَةُ إِلَيَّ، فَقَالَتْ: يَا عَائِشَةُ، إِنِّي كَاتَبْتُ أَهْلِي عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ فِي كُلِّ عَامٍ أُوقِيَّةٌ فَأَعِينِينِي، وَلَمْ تَكُنْ قَضَتْ مِنْ كِتَابَتِهَا شَيْئًا، فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ وَنَفِسَتْ فِيهَا: ارْجِعِي إِلَى أَهْلِكِ، فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أُعْطِيَهُمْ ذَلِكَ جَمِيعًا، وَيَكُونَ وَلَاؤُكِ لِي، فَعَلْتُ، فَذَهَبَتْ بَرِيرَةُ إِلَى أَهْلِهَا، فَعَرَضَتْ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ، فَأَبَوْا وَقَالُوا: إِنْ شَاءَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْكِ فَلْتَفْعَلْ، وَيَكُونَ ذَلِكِ لَنَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ عَائِشَةُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «لَا يَمْنَعُكِ ذَلِكِ مِنْهَا، ابْتَاعِي وَأَعْتِقِي، فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ» فَفَعَلَتْ، وَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَحَمِدَ اللَّهَ تَعَالَى، ثُمَّ قَالَ: «أَمَّا بَعْدُ، فَمَا بَالُ النَّاسِ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ، مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَهُوَ بَاطِلٌ، وَإِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ، قَضَاءُ اللَّهِ أَحَقُّ، وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ، وَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ»

مترجم:

4656.

حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ بریرہ میرے پاس آئی اور کہنے لگی: اے عائشہ! میں نے اپنے مالکان سے نو اوقیے پر آزادی کا معاہدہ کیا ہے۔ ہر سال ایک اوقیہ دینا ہو گا، لہٰذا میری مدد فرمائیے۔ ابھی تک اس نے اپنی کتابت کی رقم سے کچھ بھی ادا نہیں کیا تھا۔ حضرت عائشہ ؓ نے چاہا کہ وہ اسے آزاد کر دیں، اس لیے انھوں نے اس سے کہا: اپنے مالکوں کے پاس جاؤ اگر وہ پسند کریں میں ان کو یہ (ان کی رقم) یکمشت ادا کردوں اور تیری ولا لوں گی تو میں ایسا کرنے کو تیار ہوں۔ حضرت بریرہ ؓ  اپنے مالکوں کے پاس گئی اور یہ بات انھیں پیش کی۔ انھوں نے انکار کیا اور کہنے لگے: اگر وہ ثواب حاصل کرنے کے لیے تجھے آزاد کرنا چاہیں تو کر دیں لیکن ولا ہماری ہو گی۔ حضرت عائشہ ؓ  نے یہ بات رسول اللہ ﷺ سے ذکر کی۔ آپ نے فرمایا: ”ان کی اس بات کی وجہ سے انکار نہ کرنا بلکہ خرید کر آزاد کر دو۔ ولا اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔“ انھوں نے ایسے ہی کیا۔ پھر رسول اللہ ﷺ لوگوں میں خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے۔ آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان فرمائی، پھر فرمایا: ”اما بعد! کیا وجہ ہے کہ لوگ سودے کرتے وقت ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو کتاب اللہ کی رو سے جائز نہیں؟ جو شخص بھی ایسی شرط لگائے گا جو کتاب اللہ کی رو سے جائز نہ ہو تو وہ باطل اور مردود ہو گی اگرچہ سو دفعہ لگائی گئی ہو۔ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہی صحیح ہے اور اللہ تعالیٰ کی جائز کردہ شرطیں ہی معتبر ہیں۔ یاد رکھو! ولا اسی کی ہو گی جو آزاد کرے گا۔“