تشریح:
(1) یہ روایت تفصیلاً پیچھے گزر چکی ہے۔ دیکھیے فوائد ومسائل حدیث: ۴۷۳۸۔
(2) ”اس تحریر میں“ اور یہ باتیں بھی حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ یا اہل بیت سے خاص نہیں تھیں بلکہ عام لوگ بھی جانتے تھے۔
(3)”قیدی کو چھڑانا“ مراد وہ قیدی ہے جو کافروں کی قید میں پھنس جائے یا حکومت کی قید میں بے گناہ ہو۔ گناہ گار قیدی جو کسی جرم میں ماخوذ ہو کر قید میں ہو، اسے چھڑانا جائز نہیں، البتہ اس سے طعام ولباس یا اس کے اہل خانہ کے طعام وغیرہ کے سلسلے میں تعاون ہو سکتا ہے۔ بسا اوقات بعض لوگ قرض کی ادائیگی کے سلسلے میں قید ہو جاتے ہیں۔ ان کی طرف سے قرض ادا کر کے ان کو چھڑانا بھی فضیلت کی بات ہے۔