تشریح:
اس باب کی پہلی چار روایات میں سائل عورت ہے اورآخری چار روایات میں سائل مرد ہے جب کہ واقعہ ایک ہی ہے۔ اسی طرح عام روایات میں سوال والد کے بارے میں کیا گیا ہے جبکہ روایت ۵۳۹۶ میں سوال والدہ کے بارے میں کیا گیا ہے۔ تطبیق یوں ہے کہ سائل آدمی تھا۔ اس کے ساتھ اس کی نوجوان بیٹی بھی تھی۔ پہلے بیٹی نے سوال کیا، پھراس شخص نے بھی کیا۔ سوال اس آدمی کے والد اور والدہ کے بارے میں تھا۔ لڑکی چونکہ اپنے باپ کی طرف سے سوال پوچھ رہی تھی، لہٰذا اس نے الفاظ اپنے والد والے ہی استعمال کیے۔ جبکہ جس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا تھا، وہ اس لڑکی کا دادا تھا۔ ویسے بھی دادا کو باپ بھی کہا جا سکتا ہے۔ اور یہ استعمال میں عام ہے۔ اس آدمی کے والدین دونوں بوڑھے تھے، لہٰذا سوال دونوں کے بارے میں کیا گیا۔ مسند ابو یعلی(حدیث: ۶۷۳۱، بہ تحقیق حسین سلیم اسد) کی ایک روایت سے مذکورہ تطبیق کا اشارہ ملتا ہے کہ سائل مرد اور اس کی نوجوان بیٹی دونوں تھے۔ واللہ أعلم۔ بعض علماء محققین ترجیح کی طرف مائل ہیں، وہ کہتے ہیں کہ جو روایات امام زہری کے واسطے سے مروی ہیں ان سب میں عورت ہی کا ذکر ہے۔ اور یہ بخاری و مسلم کی روایات ہیں، اس لیے انہیں ترجیح حاصل ہے۔ مقصد یہ ہے کہ سائلہ عورت ہی تھی، مرد نہ تھا، مرد کے ذکر والی روایت مرجوح ہیں۔ مزید دیکھیے: (تعلیقات سلفیة، طبع جدید: ۴۵۸/۵)