قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ (بَابٌ عِظَةُ الْحَاكِمِ عَلَى الْيَمِينِ)

حکم : صحیح 

5425. أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ كَانَتْ جَارِيَتَانِ تَخْرُزَانِ بِالطَّائِفِ فَخَرَجَتْ إِحْدَاهُمَا وَيَدُهَا تَدْمَى فَزَعَمَتْ أَنَّ صَاحِبَتَهَا أَصَابَتْهَا وَأَنْكَرَتْ الْأُخْرَى فَكَتَبْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فِي ذَلِكَ فَكَتَبَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ الْيَمِينَ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ وَلَوْ أَنَّ النَّاسَ أُعْطُوا بِدَعْوَاهُمْ لَادَّعَى نَاسٌ أَمْوَالَ نَاسٍ وَدِمَاءَهُمْ فَادْعُهَا وَاتْلُ عَلَيْهَا هَذِهِ الْآيَةَ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ حَتَّى خَتَمَ الْآيَةَ فَدَعَوْتُهَا فَتَلَوْتُ عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ بِذَلِكَ فَسَرَّهُ

مترجم:

5425.

حضرت ابن ابی ملیکہ بیان کرتے ہیں کہ دو لڑکیاں طائف کے علاقے میں کچھ سلائی کر رہی تھیں۔ ان میں سے ایک نکلی تو اس کے ہاتھ سے خون بہہ رہا تھا۔ اس نے کہا کہ میرے ساتھ والی لڑکی نے اسے زخم لگایا ہے جبکہ دوسری نے انکار کر دیا۔ میں نے اس بارے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی طرف لکھا تو انھوں نے (جوابًا) تحریر فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کا فیصلہ ہے کہ مدعی علیہ کے ذمے ہو گی۔ اگرلوگوں کو صرف ان کے دعوے کی بنا پران کی مطلوبہ چیز دے دی جاتی تو لوگ دوسرے لوگوں کے جان ومال کی بابت دعوے کر دیتے۔اس لڑکی کو بلاؤاور اس کو یہ آیت پڑھ کرسناؤ: ”بلا شبہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کا عہد اور اپنی قسمیں تھوڑی قیمت کے بدلے بیچ ڈالتے ہیں ان کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہو گا ....الخ. میں نے اس لڑکی کو بلایا اور یہ آیت پڑھ کر سنائی۔ اس نے اعتراف کر لیا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ بات پہنچی تو بہت خوش ہوئے۔