تشریح:
اس حدیث سے وضو کے شروع میں بسم اللہ پڑھنے کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے، البتہ اختلاف اس مسئلے میں یہ ہے کہ کیا بسم اللہ پڑھنا واجب ہے یا سنت؟ جمہور اہل علم کے نزدیک وضو سے پہلے بسم اللہ پڑھنا سنت ہے کیونکہ وہ مذکورہ حدیث اور اس مفہوم کی دیگر احادیث کو سنت اور مشروعیت پر محمول کرتے ہیں جبکہ امام حسن، اسحاق بن راہویہ اور اہل ظاہر کا موقف یہ ہے کہ وضو میں بسم اللہ پڑھنا واجب ہے، اگر کوئی جان بوجھ کر بسم اللہ نہیں پڑھتا تو اس کا وضو نہیں ہوگا، اسے دوبارہ وضو کرنا چاہیے۔ دیکھیے: (صحیح الترغیب: ۲۰۱/۱) کیونکہ وہ اس حدیث: [لا وضوء لمن لم یذکر اسم اللہ عليه] ’’جس نے وضو میں بسم اللہ نہ پڑھی اس کا وضو ہی نہیں۔‘‘ (جامع الترمذی، الطھارة، حدیث: ۲۵) کو اور اس مفہوم کی دیگر احادیث کو وجوب پر محمول کرتے ہیں۔ امام اسحاق رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں کہ اگر کوئی وضو میں بسم اللہ پڑھنا بھول جائے یا کسی تاویل کی بنا پر وضو سے پہلے بسم اللہ نہیں پڑھتا تو اس کا وضو ہو جائے گا۔ دیکھیے: (جامع الترمذي، الطھارة، حدیث: ۲۵) بہرحال دلائل کی رو سے راجح بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ وضو میں بسم اللہ پڑھنا واجب ہے جیسا کہ امام اسحاق رحمہ اللہ وغیرہ کا موقف ہے اور حدیث کے ظاہر الفاظ کا تقاضا بھی یہی ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (سبل السلام: ۸۶/۱، وإرواء الغلیل: ۱۲۲/۱)