قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْإِمَامَةِ (بَابُ اسْتِخْلَافِ الْإِمَامِ إِذَا غَابَ)

حکم : صحیح 

793. أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ قَالَ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ كَانَ قِتَالٌ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ أَتَاهُمْ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ قَالَ لِبِلَالٍ يَا بِلَالُ إِذَا حَضَرَ الْعَصْرُ وَلَمْ آتِ فَمُرْ أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَلَمَّا حَضَرَتْ أَذَّنَ بِلَالٌ ثُمَّ أَقَامَ فَقَالَ لِأَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَقَدَّمْ فَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَدَخَلَ فِي الصَّلَاةِ ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَشُقُّ النَّاسَ حَتَّى قَامَ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ وَصَفَّحَ الْقَوْمُ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ لَمْ يَلْتَفِتْ فَلَمَّا رَأَى أَبُو بَكْرٍ التَّصْفِيحَ لَا يُمْسَكُ عَنْهُ الْتَفَتَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ فَحَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ امْضِهْ ثُمَّ مَشَى أَبُو بَكْرٍ الْقَهْقَرَى عَلَى عَقِبَيْهِ فَتَأَخَّرَ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقَدَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ قَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ مَا مَنَعَكَ إِذْ أَوْمَأْتُ إِلَيْكَ أَنْ لَا تَكُونَ مَضَيْتَ فَقَالَ لَمْ يَكُنْ لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يَؤُمَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لِلنَّاسِ إِذَا نَابَكُمْ شَيْءٌ فَلْيُسَبِّحْ الرِّجَالُ وَلْيُصَفِّحْ النِّسَاءُ

مترجم:

793.

حضرت سہل بن سعد ساعدی ؓ بیان کرتے ہیں کہ بنو عمرو بن عوف میں لڑائی جھگڑا ہوگیا۔ یہ بات نبی ﷺ تک پہنچی تو آپ ظہر کی نماز پڑھنے کے بعد ان میں صلح کروانے تشریف لے گئے پھر آپ نے بلال ؓ سے فرمایا: اے بلال! اگر عصر کا وقت ہو جائے اور میں نہ آسکوں تو ابوبکر ؓ سے کہنا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔ جب نماز کا وقت ہوگیا تو بلال ؓ نے اذان کہی پھر اقامت کہی اور ابوبکر ؓ سے کہا: آگے تشریف لائیے۔ ابوبکر ؓ آگے بڑھے اور نماز شروع کر دی۔ اتنے میں رسول اللہ ﷺ تشریف لے آئے۔ آپ لوگوں میں سے گزرتے ہوئے ابوبکر ؓ کے پیچھے جا کھڑے ہوئے۔ لوگوں نے تالیاں بجانا شروع کر دیں۔ اور ابوبکر ؓ جب نماز شروع کر لیتے تھے تو ادھر ادھر توجہ نہ فرماتے تھے۔ لیکن جب ابوبکر ؓ نے دیکھا کہ تالیاں رک ہی نہیں رہیں تو انھوں نے توجہ کی۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے انھیں اشارہ کیا کہ نماز پڑھاتے رہیں لیکن ابوبکر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے اس (حالی) فرمان پر اللہ عزوجل کا شکر ادا کیا پھر الٹے پاؤں چلتے ہوئے پیچھے ہٹ آئے۔ جب رسول اللہ ﷺ نے یہ صورت حال دیکھی تو آگے بڑھے اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔ جب نماز پوری کرلی تو فرمایا: اے ابوبکر! تجھے کون سی چیز مانع ہوئی کہ تو نے جماعت جاری نہ رکھی جب کہ میں نے تجھے اشارہ کر دیا تھا؟ انھوں نے کہا: ابو قحافہ کے بیٹے کے لیے مناسب نہ تھا کہ رسول اللہ ﷺ کی امامت کرائے۔ پھر آپ ﷺ نے لوگوں سے فرمایا: جب تمھیں (امام کو متوجہ کرنے کی) کوئی ضرورت پیش آئے تو مرد سبحان اللہ کہیں اور عورتیں تالی بجائیں۔