قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الِافْتِتَاحِ (بَابٌ نَوْعٌ آخَرُ مِنْ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ)

حکم : صحیح 

897. أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنِي عَمِّي الْمَاجِشُونُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلَاةَ كَبَّرَ ثُمَّ قَالَ وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَنَا عَبْدُكَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ

مترجم:

897.

حضرت علی ؓ سے منقول ہے، رسول اللہ ﷺ جب نماز شروع فرماتے تو اللہ اکبر کہتے اور فرماتے: [وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ۔۔۔وَأَتُوبُ إِلَيْكَ] ”میں نے اپنا چہرہ اس ذات کی طرف متوجہ کیا جس نے آسمان اور زمین پیدا فرمائے، اس حال میں کہ میں سچے دین کا تابع دار ہوں اور جھوٹے دین سے بیزار ہوں۔ اور میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں جو اللہ کے ساتھ دوسرے کو شریک بناتے ہیں۔ یقیناً میری نماز، میری دیگر عبادات، میری زندگی اور میری موت صرف اللہ کے لیے ہے جو سب جہانوں کا پالنے والا ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ مجھےاسی چیز کا حکم دیا گیا ہے اور میں فرماں برداروں میں سے ہوں۔ اے اللہ! تو کامل بادشاہ ہے۔ تیرے سوا کوئی سچا معبود نہیں۔ میں تیرا بندہ اور غلام ہوں۔ میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا۔ اور میں اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں، لہٰذا میرے سارے گناہ معاف فرما۔ تیرے سوا کوئی گناہ معاف کرنے والا نہیں۔ اور اچھی عادات و اخلاق کی طرف میری رہنمائی فرما۔ تیرے سوا کوئی ان کی طرف رہنمائی نہیں کرسکتا۔ اور برے اخلاق و عادات کو مجھ سے دور فرما۔ تیرے سوا کوئی انھیں دور نہیں کرسکتا۔ میں حاضر ہوں۔ میں تیرا فرماں بردار ہوں۔ اور خیر سب کی سب تیرے ہاتھوں میں ہے اور شر کی نسبت تیری طرف نہیں۔ میں تیری مدد سے ہوں اور تیرے سپرد ہوں۔ تو بابرکت اور بلند وبالا ہے۔ میں تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں۔“