قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الِافْتِتَاحِ (بَابٌ نَوْعٌ آخَرُ مِنْ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ)

حکم : صحیح 

898. أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ حِمْيَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ وَذَكَرَ آخَرَ قَبْلَهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ الْأَعْرَجِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَامَ يُصَلِّي تَطَوُّعًا قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا مُسْلِمًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ ثُمَّ يَقْرَأُ

مترجم:

898.

حضرت محمد بن مسلمہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب نفل نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے (پھر کہتے:) [وَجَّهْتُ وَجْهِيَ۔۔۔ سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ] ”میں نے اپنا چہرہ اس ذات کی طرف متوجہ کیا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا۔ سب کو چھوڑ کر اسی کا ہوچکا ہوں۔ اسی کا فرماں بردار ہوں اور مشرک نہیں۔ یقیناً میری نماز، میری دیگر عبادات، میری زندگی اور میری موت اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ اور مجھے اسی بات کا حکم دیا گیا ہے۔ اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں۔ اے اللہ! توہے حقیقی بادشاہ۔ تیرے سوا کوئی (سچا)معبود نہیں۔ تو ہر قسم کے نقائص و عیوب سے پاک ہے اور سب تعریفوں کا مالک ہے۔“ پھر قراءت فرماتے۔