قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل للنبی صلی اللہ علیہ وسلم

سنن النسائي: كِتَابُ الِافْتِتَاحِ (بَابُ جَامِعِ مَا جَاءَ فِي الْقُرْآنِ)

حکم : صحیح 

935. أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَالِجُ مِنْ التَّنْزِيلِ شِدَّةً وَكَانَ يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ قَالَ جَمْعَهُ فِي صَدْرِكَ ثُمَّ تَقْرَؤُهُ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ قَالَ فَاسْتَمِعْ لَهُ وَأَنْصِتْ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ اسْتَمَعَ فَإِذَا انْطَلَقَ قَرَأَهُ كَمَا أَقْرَأَهُ

مترجم:

935.

حضرت ابن عباس ؓ نے اللہ تعالیٰ کے فرمان: (لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ) (القیمة: ۱۷،۱۶:۷۵) ”اے نبی! اس (وحی) کو جلدی جلدی یاد کرنے کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دیں۔ یقیناً اسے جمع کرنا اور پڑھا دینا ہماری ذمے داری ہے۔“ کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ قرآن اترتے وقت (اسے یاد کرنے کے لیے) اپنے ہونٹوں کو ہلایا کرتے تھے اور اس سے آپ کو کافی تکلیف ہوتی تھی۔ (اس پر) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ ……… الآیة) یعنی اسے آپ کے سینے میں محفوظ کر دینا اور آپ کا اسے (بعینہٖ) پڑھنا (یعنی آپ سے بعینہٖ پڑھوانا) ہماری ذمے داری ہے۔ پھر اس فرمان الٰہی: (فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ) القیمة ۱۸:۷۵) ’’پھر جب ہم پڑھ چکیں تو آپ ہمارے پڑھنے کی پیروی کریں۔‘‘ کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: خاموشی سے کان لگا کر سنتے رہیں۔ اس کے بعد جب جبریل ؑ رسول اللہ ﷺ کے پاس آکر قرآن سناتے تو آپ توجہ سے سنتے رہتے۔ جب وہ چلے جاتے تو آپ (وعدۂ الٰہی کے مطابق) بالکل اسی طرح پڑھتے جیسے فرشتے نے پڑھا ہوتا تھا۔