تشریح:
(1) اس حدیث مبارکہ میں فجر کی دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے بعد قراءت کرنے کی دلیل ہے جیسا کہ جمہور اہل علم کا موقف ہے لیکن امام مالک اور ان کے اکثر اصحاب فجر کی سنتوں میں سورۂ فاتحہ کے بعد قراءت کے قائل نہیں، ان کی دلیل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے جس میں وہ فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعتیں اس قدر ہلکی پڑھتے تھے کہ میں (دل میں) کہتی کہ آپ نے سورۂ فاتحہ بھی پڑھی ہے کہ نہیں۔ (صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث: ۷۲۴) امام نووی رحمہ اللہ اس کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اس میں نماز کے مختصر ہونے کا مبالغہ ہے کیونکہ آپ کی عام عادت یہ تھی کہ آپ نفل نماز لمبی پڑھتے اور فجر کی سنتیں ان کی نسبت انتہائی مختصر ہوتی تھیں۔ دیکھیے (شرح صحیح مسلم للنووي: ۹-۶/۶)
(2) فجر کی دو سنتوں میں مذکورہ آیات کی قراءت کرنا مستحب ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم، كما قال الحاكم والذهبي.
وأخرجه هو وأبو عوانة في "صحيحيهما" دون: إن كثيراً مما...) .
اسناده: حدثنا أحمد بن يونس: ثنا زهير: ثنا عثمان بن حكيم: أخبرني
سعيد بن يسارعن عبد الله بن عباس.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ وقد أخرجه كما يأتي.
والحديث أخرجه أبو عوانة (2/278) من طريق المصنف وغيره عن أحمد بن
يونس.
وأخرجه مسلم (2/161) ، والنسائي (1/151) ، والبيهقي (3/42) من طرق
أخرى عن عثمان بن حكيم... به؛ وليس عند أحد منهم قوله: إن كثيراً مما...
وأخرجه الحاكم (1/307) من طريق أبي خالد الأحمر: ثنا عثمان بن
حكيم... به مثل رواية المصنف، وقال:
" صحيح على شرط مسلم "، ووافقه الذهبي.