تشریح:
(1) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس حدیث کے بعض حصے کے شواہد صحیح مسلم وغیرہ میں ہیں جبکہ جامع الترمذی اور سنن ابن ماجہ کی تحقیق میں اسی روایت کو حسن قرار دیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں محقق کتاب کو سہو ہوگیا ہے، واللہ آعلم۔ علاوہ ازیں دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ محقق عصر شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اسے حسن قرار دیا ہے۔ بنا بریں دلائل کی رو سے مذکور ہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحدثیة، مسند الأمام احمد: ۳۸۲،۳۸۱/۲، و صحیح سنن النسائي اللألبانی، رقم: ۹۹۱، و ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: ۲۸۹-۲۸۶/۲۱)
(2) مغرب اور فجر کی سنتوں میں مذکورہ دونوں سورتیں پڑھنا مستحب ہے۔