قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ (بَابٌ كَيْفَ الْوِتْرُ بِثَلَاثٍ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1703 .   أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ قَالَتْ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ قَالَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ عَيْنِي تَنَامُ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي

سنن نسائی:

کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل 

  (

باب: تین وتر کیسے پڑھے جائیں

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1703.   حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے منقول ہے، انھوں نے ام المومنین حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے پوچھا کہ رمضان المبارک میں رسول اللہ ﷺ کی (رات کی) نماز کیسے ہوتی تھی؟ تو انھوں نے فرمایا: آپ رمضان یا غیررمضان میں (عموماً) گیارہ رکعات سے زائد نہیں پڑھتے تھے۔ چار رکعات پڑھتے ایسی خوب صورت اور طویل کہ کچھ نہ پوچھ، پھر چار پڑھتے ایسی خوب صورت اور طویل کہ کچھ نہ پوچھ، پھر تین رکعات پڑھتے۔ حضرت عائشہ‬ ؓ ف‬رماتی ہیں میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ وتر (تین رکعات) پڑھنے سے پہلے سوجاتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اے عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں، دل نہیں سوتا۔“