Sunan-nasai:
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One's Hands Together)
(Chapter: The supplication between the two prostrations)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1145.
حضرت حذیفہ ؓ سے مروی ہے کہ وہ نبی ﷺ کے پاس پہنچے (تو آپ نماز پڑھ رہے تھے) اور وہ نبی ﷺ کے ساتھ پہلو میں کھڑے ہوگئے۔ آپ نے فرمایا: [اللَّهُ أَكْبَرُ ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ] ”اللہ سے بڑا ہے، وہ بادشاہی، عظیم الشان قوت، بے انتہا بزرگی اور عظمت کا مالک ہے۔“ پھر آپ نے (سورۂ فاتحہ کے بعد) سورۂ بقرہ تلاوت فرمائی۔ پھر رکوع فرمایا۔ آپ کا رکوع تقریباً آپ کے قیام کے برابر تھا۔ آپ نے رکوع میں (بار بار) پڑھا: [سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ] اور جب رکوع سے سر اٹھایا تو (سمع اللہ لمن حمدہ کہنے کے بعد) فرمایا: [لِرَبِّيَ الْحَمْدُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ] ”میرے رب کے لیے ہی سب تعریفیں ہیں، میرے رب کے لیے ہی سب تعریفیں ہیں۔“ اور آپ اپنے سجدے میں پڑھتے رہے: [سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى، سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى] اور آپ دو سجدوں کے درمیان پڑھتے رہے: [رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي] ”اے میرے رب! مجھے معاف فرما دے۔ اے میرے رب! مجھے معاف فرما دے۔“
تشریح:
دو سجدوں کے درمیان رَبِّ اغْفِرْ لِي، رَبِّ اغْفِرْ لِي پڑھنا بھی صحیح ہے بلکہ عام معروف دعا سے سند کے اعتبار سے یہ زیادہ قوی ہے۔ واللہ أعلم۔
حضرت حذیفہ ؓ سے مروی ہے کہ وہ نبی ﷺ کے پاس پہنچے (تو آپ نماز پڑھ رہے تھے) اور وہ نبی ﷺ کے ساتھ پہلو میں کھڑے ہوگئے۔ آپ نے فرمایا: [اللَّهُ أَكْبَرُ ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ] ”اللہ سے بڑا ہے، وہ بادشاہی، عظیم الشان قوت، بے انتہا بزرگی اور عظمت کا مالک ہے۔“ پھر آپ نے (سورۂ فاتحہ کے بعد) سورۂ بقرہ تلاوت فرمائی۔ پھر رکوع فرمایا۔ آپ کا رکوع تقریباً آپ کے قیام کے برابر تھا۔ آپ نے رکوع میں (بار بار) پڑھا: [سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ] اور جب رکوع سے سر اٹھایا تو (سمع اللہ لمن حمدہ کہنے کے بعد) فرمایا: [لِرَبِّيَ الْحَمْدُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ] ”میرے رب کے لیے ہی سب تعریفیں ہیں، میرے رب کے لیے ہی سب تعریفیں ہیں۔“ اور آپ اپنے سجدے میں پڑھتے رہے: [سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى، سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى] اور آپ دو سجدوں کے درمیان پڑھتے رہے: [رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي] ”اے میرے رب! مجھے معاف فرما دے۔ اے میرے رب! مجھے معاف فرما دے۔“
حدیث حاشیہ:
دو سجدوں کے درمیان رَبِّ اغْفِرْ لِي، رَبِّ اغْفِرْ لِي پڑھنا بھی صحیح ہے بلکہ عام معروف دعا سے سند کے اعتبار سے یہ زیادہ قوی ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حذیفہ ؓ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس پہنچے اور آپ کے پہلو میں جا کر کھڑے ہو گئے، آپ نے «اللَّهُ أَكْبَرُ ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ» کہا، پھر آپ نے سورۃ البقرہ پڑھی، پھر رکوع کیا، آپ کا رکوع تقریباً آپ کے قیام کے برابر رہا، اور آپ نے رکوع میں: «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ» کہا، اور جب آپ ﷺ نے اپنا سر اٹھایا تو: «لِرَبِّيَ الْحَمْدُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ» کہا، اور آپ اپنے سجدہ میں «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى» اور دونوں سجدوں کے درمیان «رب اغفر لي رب اغفر لي» کہتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Salim that his father said: "When the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) started to pray he said the takbir and raised his hands, and when he bowed, and after bowing, but he did not raise them between the two prostrations".