موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ السَّهْوِ (بَابُ رَفْعِ الْيَدَيْنِ وَحَمْدِ اللَّهِ وَالثَّنَاءِ عَلَيْهِ فِي الصَّلَاةِ)
حکم : صحیح
1183 . أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْلِحُ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَجَاءَ الْمُؤَذِّنُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ فَأَمَرَهُ أَنْ يَجْمَعَ النَّاسَ وَيَؤُمَّهُمْ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَقَ الصُّفُوفَ حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ وَصَفَّحَ النَّاسُ بِأَبِي بَكْرٍ لِيُؤْذِنُوهُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ لَا يَلْتَفِتُ فِي الصَّلَاةِ فَلَمَّا أَكْثَرُوا عَلِمَ أَنَّهُ قَدْ نَابَهُمْ شَيْءٌ فِي صَلَاتِهِمْ فَالْتَفَتَ فَإِذَا هُوَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ كَمَا أَنْتَ فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ لِأَبِي بَكْرٍ مَا مَنَعَكَ إِذْ أَوْمَأْتُ إِلَيْكَ أَنْ تُصَلِّيَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَا كَانَ يَنْبَغِي لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يَؤُمَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ مَا بَالُكُمْ صَفَّحْتُمْ إِنَّمَا التَّصْفِيحُ لِلنِّسَاءِ ثُمَّ قَالَ إِذَا نَابَكُمْ شَيْءٌ فِي صَلَاتِكُمْ فَسَبِّحُوا
سنن نسائی:
کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل
باب: دوران نماز میں (کسی اہم موقع پر)ہاتھ اٹھا کر اللہ تعالی کی حمدوثناء کرنا
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
1183. حضرت سہل بن سعد ؓ سے مروی ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ بنو عمرو بن عوف (اہل قباء) کے درمیان صلح کروانے تشریف لے گئے۔ (عصر کی) نماز کا وقت ہوگیا تو مؤذن حضرت ابوبکر ؓ کے پاس آیا اور کہا کہ لوگوں کو اکٹھا کریں اور امامت فرمائیں۔ (نماز شروع ہوتے ہی) رسول اللہ ﷺ تشریف لے آئے۔ آپ صفوں کو چیرتے ہوئے پہلی صف میں آ کھڑے ہوئے۔ لوگوں نے ابوبکر کو مطلع کرنے کے لیے تالیاں بجانا شروع کر دیں تاکہ انھیں رسول اللہ ﷺ (کی تشریف آوری) کے بارے میں مطلع کریں۔ حضرت ابوبکر ؓ نماز میں ادھر ادھر توجہ نہیں فرماتے تھے۔ جب انھوں نے زیادہ ہی تالیاں بجائیں تو ان کی سمجھ میں آیا کہ نماز میں کوئی مشکل پیش آئی ہے۔ انھوں نے توجہ کی تو وہاں رسول اللہ ﷺ تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے انھیں اشارہ فرمایا کہ آپ اپنی حالت میں رہیں تو حضرت ابوبکر ؓ نے ہاتھ اٹھائے اور آپ کے اس فرمان پر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی، پھر الٹے پاؤں پیچھے ہٹے۔ رسول اللہ ﷺ آگے بڑھے اور نماز پڑھائی۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ابوبکر ؓ سے فرمایا: ”جب میں نے تمھیں اشارہ کر دیا تھا تو پھر تمھیں کس چیز نے نماز پڑھانے سے روکا؟“ حضرت ابوبکر ؓ نے عرض کیا: ابو قحافہ کے بیٹے کو لائق اور مناسب نہ تھا کہ رسول اللہ ﷺ کا امام بنتا۔ پھر آپ نے لوگوں سے فرمایا: ”کیا وجہ ہے کہ تم نے تالیاں بجانا شروع کر دیں، تالیاں بجانے کا حکم تو عورتوں کے لیے ہے؟ جب تمھیں نماز میں کوئی مشکل پیش آئے تو سبحان اللہ کہا کرو۔“