قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْكُسُوفِ (بَابُ التَّشَهُّدِ وَالتَّسْلِيمِ فِي صَلَاةِ الْكُسُوفِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1497 .   أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ الْوَلِيدِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَمِرٍ أَنَّهُ سَأَلَ الزُّهْرِيَّ عَنْ سُنَّةِ صَلَاةِ الْكُسُوفِ فَقَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَسَفَتْ الشَّمْسُ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا فَنَادَى أَنْ الصَّلَاةَ جَامِعَةً فَاجْتَمَعَ النَّاسُ فَصَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَبَّرَ ثُمَّ قَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا مِثْلَ قِيَامِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ قَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً هِيَ أَدْنَى مِنْ الْقِرَاءَةِ الْأُولَى ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا هُوَ أَدْنَى مِنْ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ سُجُودًا طَوِيلًا مِثْلَ رُكُوعِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ كَبَّرَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ ثُمَّ كَبَّرَ فَقَامَ فَقَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً هِيَ أَدْنَى مِنْ الْأُولَى ثُمَّ كَبَّرَ ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا هُوَ أَدْنَى مِنْ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ قَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً وَهِيَ أَدْنَى مِنْ الْقِرَاءَةِ الْأُولَى فِي الْقِيَامِ الثَّانِي ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ كَبَّرَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ أَدْنَى مِنْ سُجُودِهِ الْأَوَّلِ ثُمَّ تَشَهَّدَ ثُمَّ سَلَّمَ فَقَامَ فِيهِمْ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ فَأَيُّهُمَا خُسِفَ بِهِ أَوْ بِأَحَدِهِمَا فَافْزَعُوا إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِذِكْرِ الصَّلَاةِ

سنن نسائی:

کتاب: گرھن کے متعلق احکام و مسائل 

  (

باب: نماز کسوف میں تشہد پڑھنا اور سلام پھیرنا

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1497.   حضرت عائشہ‬ ؓ ف‬رماتی ہیں کہ ایک دفعہ سورج کو گرہن لگ گیا تو رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو حکم دیا تو اس نے اعلان کیا کہ نماز کی جماعت ہونے والی ہے۔ لوگ اکٹھے ہوگئے تو رسول اللہ ﷺ نے انھیں نماز پڑھائی۔ آپ نے اللہ اکبر کہا، پھر لمبی قراءت کی، پھر اللہ اکبر کہا اور لمبا رکوع کیا، اپنے قیام جتنا یا اس سے بھی لمبا، پھر اپنا سر اٹھایا اور سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہا، پھر طویل قراءت کی جو پہلی قراءت سے کم تھی، پھر اللہ اکبر کہا اور لمبا سجدہ کیا، رکوع جتنا یا اس سے بھی لمبا، پھر اللہ اکبر کہہ کر سر اٹھایا اور پھر اللہ اکبر کہہ کر سجدہ کیا، پھر اللہ اکبر کہہ کر اٹھے اور لمبی قراءت کی جو پہلی قراءت سے کم تھی، پھر اللہ اکبر کہا اور لمبا رکوع کیا جو پہلے رکوع سے کم تھا، پھر سرا ٹھایا اور سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہا اور پھر لمبی قراءت کی جو دوسرے قیام کی پہلی قراءت سے کم تھی، پھر اللہ اکبر کہا اور لمبا لیکن پہلے رکوع سے کم لمبا رکوع کیا، پھر اٹھایا اور سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہا، پھر اللہ اکبر کہہ کر پہلے سجدوں سے کم لمبے سجدے کیے۔ پھر تشہد پڑھا، پھر سلام پھیرا۔ پھر آپ (تقریر کے لیے) کھڑے ہوئے۔ اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا کی، پھر فرمایا: ”سورج اور چاند کسی کی موت و حیات کی بنا پر بے نور نہیں ہوتے بلکہ یہ تو اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ ان میں سے جسے گرہن لگ جائے تو گھبرا کر (فوراً) نماز کی صورت میں اللہ کا ذکر شروع کردو۔“