کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل
(
باب: رات جاگنے والی روایت میں حضرت عائشہؓ کے الفاظ میں اختلاف
)
Sunan-nasai:
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
(Chapter: The differing narrations from 'Aishah regarding staying up at night (in prayer))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1642.
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لائے جبکہ ان کے پاس ایک عورت بیٹھی تھی۔ آپ نے فرمایا: ”یہ کون ہے؟“ میں نے عرض کیا: فلاں عورت ہے جو رات کو سوتی نہیں۔ میں نے اس کی نماز کا ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا: ”رہنے دو۔ اتنا کام اختیار کرو جس کی تم (ہمیشہ) طاقت رکھ سکتی ہو۔ اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ (ثواب دینے سے) نہیں اکتائے گا۔ تم ہی (نیکی کرنے سے) اکتا جاؤ گے۔“ رسول اللہ ﷺ کو وہ دینی کام زیادہ اچھا لگتا تھا جس پر اس کام والا ہمیشگی کرے۔
تشریح:
(1) ”رہنے دو“ ممکن ہے خطاب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ہو، یعنی زیادہ تعریف نہ کرو کیونکہ ہمیشہ ساری رات جاگنا افضل نہیں اور ممکن ہے خطاب اس عورت کو ہو کہ اتنی عبادت نہ کیا کرو۔ ایسا نہ ہو کہ طبیعت تھک کر، پھر عبادت سے اکتا جائے۔ (2) ”ہمیشگی کرے“ کسی نفل کام پر دوام ہوسکتا ہے، البتہ اسے فرض سمجھتے ہوئے نہیں، مستحب سمجھتے ہوئے دوام کرے تو کوئی حرج نہیں۔ (3) اللہ تعالیٰ بندے سے وہی معاملہ کرتا ہے جو بندہ اللہ سے کرتا ہے۔ اگر بندہ اللہ کی طرف ہمیشہ متوجہ رہے تو اللہ رب العزت بھی بندے پر مسلسل نظررحمت رکھتا ہے اور اگر بندہ اعراض کرے تو اللہ تعالیٰ بھی اعراض فرماتا ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1643
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1641
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
1643
تمہید کتاب
تمہید باب
ذیل میں آنے والی احادیث میں حضرت عائشہ ؓ سے مختلف الفاظ منقول ہیں، کسی میں ہے کہ آپ آخری عشرے میں ساری رات جاگتے۔ کسی روایت میں ساری رات جاگنے کی نفی ہے، بلکہ ایک روایت (1633) میں مذمت کی گئی ہے۔ اگر حدیث:1640 میں وارد الفاظ (احيا رسول الله ﷺ اللیل) کو رات کے بیشتر حصے پر محمول کرلیا جائے تو احادیث کا باہمی تعارض رفع ہوجاتا ہے جیسا کہ دوسری اورتیسری حدیث سے پتا چلتا ہے۔ روایات میں تطبیق کے لیے دیکھیے: فائدہ حدیث: 1642۔
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لائے جبکہ ان کے پاس ایک عورت بیٹھی تھی۔ آپ نے فرمایا: ”یہ کون ہے؟“ میں نے عرض کیا: فلاں عورت ہے جو رات کو سوتی نہیں۔ میں نے اس کی نماز کا ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا: ”رہنے دو۔ اتنا کام اختیار کرو جس کی تم (ہمیشہ) طاقت رکھ سکتی ہو۔ اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ (ثواب دینے سے) نہیں اکتائے گا۔ تم ہی (نیکی کرنے سے) اکتا جاؤ گے۔“ رسول اللہ ﷺ کو وہ دینی کام زیادہ اچھا لگتا تھا جس پر اس کام والا ہمیشگی کرے۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”رہنے دو“ ممکن ہے خطاب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ہو، یعنی زیادہ تعریف نہ کرو کیونکہ ہمیشہ ساری رات جاگنا افضل نہیں اور ممکن ہے خطاب اس عورت کو ہو کہ اتنی عبادت نہ کیا کرو۔ ایسا نہ ہو کہ طبیعت تھک کر، پھر عبادت سے اکتا جائے۔ (2) ”ہمیشگی کرے“ کسی نفل کام پر دوام ہوسکتا ہے، البتہ اسے فرض سمجھتے ہوئے نہیں، مستحب سمجھتے ہوئے دوام کرے تو کوئی حرج نہیں۔ (3) اللہ تعالیٰ بندے سے وہی معاملہ کرتا ہے جو بندہ اللہ سے کرتا ہے۔ اگر بندہ اللہ کی طرف ہمیشہ متوجہ رہے تو اللہ رب العزت بھی بندے پر مسلسل نظررحمت رکھتا ہے اور اگر بندہ اعراض کرے تو اللہ تعالیٰ بھی اعراض فرماتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ان کے پاس آئے، اور ان کے پاس ایک عورت (بیٹھی ہوئی) تھی تو آپ نے پوچھا: ”یہ کون ہے؟ “انہوں نے کہا: فلاں (عورت) ہے جو سوتی نہیں ہے، پھر انہوں نے اس کی نماز کا ذکر کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”چپ رہو، تم اتنا ہی کرو جتنے کی تمہیں طاقت ہو، قسم اللہ کی، اللہ نہیں تھکتا ہے یہاں تک کہ تم تھک جاؤ، پسندیدہ دین (عمل) اس کے نزدیک وہی ہے جس پر آدمی مداومت کرے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Aishah that: The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) came in to her and there was a woman with her. He said: "Who is this?" She said: "So-and-so, and she does not sleep." And she told him about how she prayed a great deal. He said: "Stop praising her. You should do what you can, for by Allah (SWT), Allah never gets tired (of giving reward) until you get tired. And the most beloved of religious actions to Him is that in which a person persists."