تشریح:
(1) ”رہنے دو“ ممکن ہے خطاب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ہو، یعنی زیادہ تعریف نہ کرو کیونکہ ہمیشہ ساری رات جاگنا افضل نہیں اور ممکن ہے خطاب اس عورت کو ہو کہ اتنی عبادت نہ کیا کرو۔ ایسا نہ ہو کہ طبیعت تھک کر، پھر عبادت سے اکتا جائے۔
(2) ”ہمیشگی کرے“ کسی نفل کام پر دوام ہوسکتا ہے، البتہ اسے فرض سمجھتے ہوئے نہیں، مستحب سمجھتے ہوئے دوام کرے تو کوئی حرج نہیں۔
(3) اللہ تعالیٰ بندے سے وہی معاملہ کرتا ہے جو بندہ اللہ سے کرتا ہے۔ اگر بندہ اللہ کی طرف ہمیشہ متوجہ رہے تو اللہ رب العزت بھی بندے پر مسلسل نظررحمت رکھتا ہے اور اگر بندہ اعراض کرے تو اللہ تعالیٰ بھی اعراض فرماتا ہے۔