قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ مَسْأَلَةِ الْكَافِرِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2051 .   أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ، أَتَاهُ مَلَكَانِ فَيُقْعِدَانِهِ فَيَقُولَانِ لَهُ: مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ فَيَقُولُ: أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ، فَيُقَالُ لَهُ: انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنَ النَّارِ قَدْ أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا خَيْرًا مِنْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا، وَأَمَّا الْكَافِرُ أَوِ الْمُنَافِقُ، فَيُقَالُ لَهُ: مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ؟ فَيَقُولُ: لَا أَدْرِي، كُنْتُ أَقُولُ كَمَا يَقُولُ النَّاسُ، فَيُقَالُ لَهُ: لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَيْتَ، ثُمَّ يُضْرَبُ ضَرْبَةً بَيْنَ أُذُنَيْهِ فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ غَيْرُ الثَّقَلَيْنِ

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: کافر سے سوال کا بیان

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2051.   حضرت انس ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: ”جب میت کو قبر میں دفن کر دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی اس سے لوٹ کر جاتے ہیں تو ابھی وہ ان کے جوتوں کی آواز سن رہا ہوتا ہے کہ اس کے پاس دو فرشتے آ جاتے ہیں۔ وہ اسے بٹھا لیتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں: تو اس شخص (محمد ﷺ) کے بارے میں کیا کہا کرتا تھا؟ مومن کہتا ہے: میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ تو اسے کہا جاتا ہے: تو اپنے جہنمی ٹھکانے کو دیکھ۔ اللہ تعالیٰ نے تجھے اس کے بجائے اچھا ٹھکانا دے دیا ہے۔“ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”وہ دونوں ٹھکانوں کو دیکھتا ہے۔ لیکن کافر یا منافق سے کہا جاتا ہے: تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا تھا؟ تو وہ کہتا ہے: میں کچھ نہیں جانتا۔ جس طرح لوگ کہتے تھے، میں بھی کہتا تھا۔ اسے (فرشتوں کی طرف سے) کہا جاتا ہے: نہ تو نے جاننے کی کوشش کی اور نہ تو نے قرآن پڑھا، پھر اس کے کانوں کے درمیان (یعنی اس کے چہرے پر) سخت ضرب لگائی جاتی ہے تو وہ اس قدر چیختا ہے کہ انسان و جن کے علاوہ ہر قریبی مخلوق اس کی آہ و بکا سنتی ہے۔“