باب: اس بارے میں ربعی کی حدیث میں منصورکے شاگردوں کااختلاف
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mentioning The Differences Reported From Mansur In The Hadith Of Ribi)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2130.
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”رمضان المبارک شروع ہونے سے پہلے روزہ نہ رکھو بلکہ چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی روزے رکھنے بند کرو۔ اگر چاند نظر آنے میں بادل رکاوٹ بن جائیں تو تیس دن پورے کرو۔“
تشریح:
اس مفہوم کی روایات کی اس قدر تکرار بعض اسنادی اختلاف ظاہر کرنے کے لیے ہے جن کا علم مذکورہ روایات کی سندوں کے گہرے جائزے سے ہوگا، البتہ اس اختلاف کا حدیث کے متن پر کوئی منفی اثرات نہیں پڑتا کیونکہ متن متفق علیہ ہے، بلکہ اس تکرار سے متن کو تقویت حاصل ہوتی ہے کہ وہ کثیر صحابہ اور بہت زیادہ راویوں سے مروی ہے۔ یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ اختلاف سے مراد ہر جگہ غلطی نہیں ہوتی بلکہ بہت سے مقامات پر اختلاف کا مطلب یہ بھی ہوتا ہے کہ یہ حدیث ان تمام صحابہ اور تابعین وغیرہ سے آتی ہے اور یہ سب سندیں صحیح ہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح، وصححه الترمذي وابن حبان والحاكم والذهبي) .
إسناده: حدثنا الحسن بن علي: ثنا حسين عن زائدة عن سماك عن عكرمة
عن ابن عباس.
قال أبو داود: " رواه حاتم بن أبي صغيرة وشعبة والحسن بن صالح عن
سماك... بمعناه لم يقولوا : " ثم أفطروا... "... ".
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات رجال مسلم؛ إلا أن رواية سماك عن عكرمة
خاصة مضطربة، لكن من سمع منه قديماً مثل شعبة وسفيان؛ فحديثهم عنه
صحيح، كما في "التهذيب ".
وقد ذكر المصنف- فيمن رواه عنه- شعبة؛ ووصله الحاكم عنه- وصححه-،
وهو مخرج في "الإرواء" (902) .
الصحيحة ( 1917 )
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2131
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2129
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2132
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
یہ اختلاف صرف اس قدر ہے کہ روایت: 2129 میں حضرت حذیفہ کا نام ذکر کرنے کی بجائے ’’کسی صحابی‘‘ کے الفاظ ہیں جبکہ روایت: 2128میں ان کے نام کی صراحت ہے۔
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”رمضان المبارک شروع ہونے سے پہلے روزہ نہ رکھو بلکہ چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی روزے رکھنے بند کرو۔ اگر چاند نظر آنے میں بادل رکاوٹ بن جائیں تو تیس دن پورے کرو۔“
حدیث حاشیہ:
اس مفہوم کی روایات کی اس قدر تکرار بعض اسنادی اختلاف ظاہر کرنے کے لیے ہے جن کا علم مذکورہ روایات کی سندوں کے گہرے جائزے سے ہوگا، البتہ اس اختلاف کا حدیث کے متن پر کوئی منفی اثرات نہیں پڑتا کیونکہ متن متفق علیہ ہے، بلکہ اس تکرار سے متن کو تقویت حاصل ہوتی ہے کہ وہ کثیر صحابہ اور بہت زیادہ راویوں سے مروی ہے۔ یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ اختلاف سے مراد ہر جگہ غلطی نہیں ہوتی بلکہ بہت سے مقامات پر اختلاف کا مطلب یہ بھی ہوتا ہے کہ یہ حدیث ان تمام صحابہ اور تابعین وغیرہ سے آتی ہے اور یہ سب سندیں صحیح ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”رمضان سے پہلے روزہ مت رکھو، چاند دیکھ کر روزہ رکھو، اور (چاند) دیکھ کر (روزہ) بند کرو، (پس) اگر چاند سے ورے بادل حائل ہو جائے تو تیس ( دن ) پورے کرو۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ”رمضان سے پہلے“ سے مراد شعبان کا آخری دن ہے، مطلب یہ ہے کہ صرف یہ خیال کر کے روزہ مت شروع کردو کہ آج ۲۹ شعبان ہے تو ممکن ہے کہ کل سے رمضان شروع ہو جائے گا، بلکہ یقینی طور پر چاند دیکھ کر ہی روزہ شروع کرو، یا پھر تیس کی گنتی پوری کرو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Do not fast before Ramadan. Fast when you see it and stop fasting when you see it, and if clouds prevent you from seeing it, then complete thirty (days).” (Sahih)