باب: جو شخص رمضان المبارک میں ایمان اور ثواب کے مد نظر صیام و قیام کرےاسے کیا ثواب ملے گا؟اور اس کی بابت وارد حدیث میں زہری کے شاگردوں کا اختلاف
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: The Reward of one who prays Qiyam in Ramadan and fasts the month out of faith and hope for reward)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2192.
نبیﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ: بلا شبہ رسول اللہﷺ لوگوں کو رمضان المبارک (کی راتوں) میں نفل نماز (تراویح) کی ترغیب دیا کرتے تھے، بغیر اس کے کہ انہیں قطعی حکم دیں۔ آپ فرماتے تھے: ”جو شخص ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے رمضان المبارک (کی راتوں) میں نفل نماز (تراویح) پڑھے گا، اس کے سب پہلے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔“
تشریح:
(1) ”ایمان اور ثواب۔“ یعنی روزہ رکھنے کی بنیاد ایمان ہو نہ کہ لوگوں کی دیکھا دیکھی یا ایک رسم کی پابندی یا صحت کا حصول۔ اور نیت ثواب حاصل کرنے کی ہو اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت مقصود ہو، تعریف کا حصول اور لوگوں کی مذمت سے بچاؤ مقصود نہ ہو۔ (2) ”پہلے سب گناہ۔“ بشرطیکہ وہ قابل معافی ہوں، یعنی حقوق العباد سے متعلق نہ ہوں اور شرک وغیرہ نہ ہو۔ واللہ أعلم (3) امام زہری رحمہ اللہ کے شاگردوں کا اختلاف یہ ہے کہ آیا یہ حدیث مرسل ہے یا متصل؟ حضرت عائشہؓ کی روایت ہے یا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے؟ پھر زہری کے استاد کون ہے؟ سعید بن مسیب یا عروہ یا ابو سلمہ؟ ممکن ہے تینوں ہوں۔ بہر کیف اس سے صحت حدیث متاثر نہیں ہوتی۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2193
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2191
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2194
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
نبیﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ: بلا شبہ رسول اللہﷺ لوگوں کو رمضان المبارک (کی راتوں) میں نفل نماز (تراویح) کی ترغیب دیا کرتے تھے، بغیر اس کے کہ انہیں قطعی حکم دیں۔ آپ فرماتے تھے: ”جو شخص ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے رمضان المبارک (کی راتوں) میں نفل نماز (تراویح) پڑھے گا، اس کے سب پہلے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”ایمان اور ثواب۔“ یعنی روزہ رکھنے کی بنیاد ایمان ہو نہ کہ لوگوں کی دیکھا دیکھی یا ایک رسم کی پابندی یا صحت کا حصول۔ اور نیت ثواب حاصل کرنے کی ہو اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت مقصود ہو، تعریف کا حصول اور لوگوں کی مذمت سے بچاؤ مقصود نہ ہو۔ (2) ”پہلے سب گناہ۔“ بشرطیکہ وہ قابل معافی ہوں، یعنی حقوق العباد سے متعلق نہ ہوں اور شرک وغیرہ نہ ہو۔ واللہ أعلم (3) امام زہری رحمہ اللہ کے شاگردوں کا اختلاف یہ ہے کہ آیا یہ حدیث مرسل ہے یا متصل؟ حضرت عائشہؓ کی روایت ہے یا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے؟ پھر زہری کے استاد کون ہے؟ سعید بن مسیب یا عروہ یا ابو سلمہ؟ ممکن ہے تینوں ہوں۔ بہر کیف اس سے صحت حدیث متاثر نہیں ہوتی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ﷺ لوگوں کو بغیر کوئی تاکیدی حکم دئیے رمضان (کی راتوں میں) قیام کی ترغیب دیتے، آپ فرماتے: ”جس نے رمضان میں (رات کو) ایمان کے ساتھ اور ثواب چاہنے کے لیے قیام کیا، یعنی نماز تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Az-Zuhri said: “Urwah bin Az-Zubair told me that 'Aishah (RA) told him: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) went out in the middle of the night to pray in the Masjid, and he led the people in prayer,’ and he quoted the same -JadIth, in which she said: ‘He used to encourage the people to pray Qiyam in Ramadan, without insisting on that.’ He said: ‘Whoever spends the night of LailatAl-Qadr in prayer out of faith and in the hope of reward, he will be forgiven his previous sins.’ He said: ‘And the Messenger of Allah (ﷺ) passed away when this was the state of affairs.”(Sahih)