باب: اس روایت میں یحیٰ بن ابی کثیراورنضر بن شیبان کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mentioning the Differences in the Reports from Yahya bin Abi Kathir and An-Nadr bin Shaiban)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2208.
حضرت نضر بن شیبان حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمن کو ملے اور عرض کیا: مجھے سب سے افضل حدیث بیان کیجئے جو آپ نے اپنے والد محترم سے رمضان المبارک کی فضیلت کے بارے میں سنی ہو۔ انہوں نے فرمایا: مجھ سے حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ نے رمضان المبارک کا ذکر فرمایا اور اسے دوسرے تمام مہینوں پر فضیلت دی اور فرمایا: ”جو شخص ایمان کی بنا پر اور ثواب کی نیت سے رمضان المبارک (کی راتوں) میں قیام کرے، وہ اپنے گناہوں سے اس طرح صاف ہو جاتا ہے جس طرح وہ اس دن تھا جس دن اس کی والدہ نے اسے جنم دیا تھا۔“ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں: یہ غلط ہے۔ (یعنی عبدالرحمن بن عوف کا ذکر) درست ابو سلمہ عن ابی ہریرہ ہے۔
تشریح:
امام نسائی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ اس حدیث میں حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کا ذکر صحیح نہیں ہے۔ ان کے بجائے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ذکر درست ہے۔ باب کا بھی یہی مقصد تھا کہ یحییٰ بن ابی کثیر اور نضر بن شیبان کا اختلاف واضح ہو، یحییٰ بن ابی کثیر نے تو اس روایت کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت بتلایا ہے جبکہ نضر نے حضرت عبدالرحمن بن عوف کی۔ امام نسائی رحمہ اللہ نے نضر کی بات کو غلط جبکہ یحییٰ بن ابی کثیر کی بات کو درست قرار دیا ہے۔ واللہ أعلم
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2209
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2207
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2210
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت نضر بن شیبان حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمن کو ملے اور عرض کیا: مجھے سب سے افضل حدیث بیان کیجئے جو آپ نے اپنے والد محترم سے رمضان المبارک کی فضیلت کے بارے میں سنی ہو۔ انہوں نے فرمایا: مجھ سے حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ نے رمضان المبارک کا ذکر فرمایا اور اسے دوسرے تمام مہینوں پر فضیلت دی اور فرمایا: ”جو شخص ایمان کی بنا پر اور ثواب کی نیت سے رمضان المبارک (کی راتوں) میں قیام کرے، وہ اپنے گناہوں سے اس طرح صاف ہو جاتا ہے جس طرح وہ اس دن تھا جس دن اس کی والدہ نے اسے جنم دیا تھا۔“ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں: یہ غلط ہے۔ (یعنی عبدالرحمن بن عوف کا ذکر) درست ابو سلمہ عن ابی ہریرہ ہے۔
حدیث حاشیہ:
امام نسائی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ اس حدیث میں حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کا ذکر صحیح نہیں ہے۔ ان کے بجائے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ذکر درست ہے۔ باب کا بھی یہی مقصد تھا کہ یحییٰ بن ابی کثیر اور نضر بن شیبان کا اختلاف واضح ہو، یحییٰ بن ابی کثیر نے تو اس روایت کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت بتلایا ہے جبکہ نضر نے حضرت عبدالرحمن بن عوف کی۔ امام نسائی رحمہ اللہ نے نضر کی بات کو غلط جبکہ یحییٰ بن ابی کثیر کی بات کو درست قرار دیا ہے۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
نصر بن علی کہتے ہیں: مجھ سے نضر بن شیبان نے بیان کیا کہ وہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے ملے، تو ان سے انہوں نے کہا: آپ نے ماہ رمضان کے سلسلے میں جو سب سے افضل قابل ذکر چیز سنی ہو اسے بیان کیجئے تو ابوسلمہ نے کہا: مجھ سے عبدالرحمٰن بن عوف ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ آپ نے ماہ رمضان کا ذکر کیا تو اسے تمام مہینوں میں افضل قرار دیا اور فرمایا: ”جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام اللیل کیا، یعنی نماز تراویح پڑھی، تو وہ اپنے گناہوں سے ایسے ہی نکل جائے گا جیسے اس کی ماں نے اسے آج ہی جنا ہو“ ۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ غلط ہے «أَبُو سَلَمَةَ، حدثني عبدالرحمٰن» کے بجائے صحیح «أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ» ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
An-Nadr bin Shaiban narrated that he met Abu Salamah bin ‘Abdur-Rahman and said to him: “Tell me of the best thing you heard about the month of Ramadan.” Abu Salamah said: “Abdur-Rahman bin ‘Awf told me that the Messenger of Allah (ﷺ) mentioned Ramadan and said that it is superior to other months, and he said: ‘Whoever spends the nights of Ramadan in prayer (Qiyam) out of faith and in the hope of reward, he will emerge from his sins as on the day his mother bore him.” (Da’if) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: This is a mistake, and what is Correct is “Abu Salamah, from Abu Hurairah (RA).”