باب: وہ سبب جس کی بنا پر یہ الفاظ کہے گئے ‘نیز اس بارے میں وارد حضرت جابر بن عبد اللہؓ کی کی حدیث کے بیان میں محمد بن عبد الرحمٰن کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: The reason why that was said, and mentioning the differences reported from Muhammad bin 'Abdur-Rahman In The Hadith Of Jabir Bin 'Abdullah About That)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2258.
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ایک آدمی کے پاس سے گزرے جسے ایک درخت کے سائے تلے لٹایا گیا تھا اور اس (کے منہ) پر پانی کے چھینٹے مارے جا رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: ”تمہارے اس ساتھی کو کیا ہوا ہے؟“ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس نے روزہ رکھا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”یہ نیکی نہیں کہ تم سفر کے دوران میں (اس طرح کے) روزے رکھو، بلکہ جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں رخصت دی ہے، اس سے فائدہ اٹھاؤ اور اسے قبول کرو۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2259
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2257
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2260
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ایک آدمی کے پاس سے گزرے جسے ایک درخت کے سائے تلے لٹایا گیا تھا اور اس (کے منہ) پر پانی کے چھینٹے مارے جا رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: ”تمہارے اس ساتھی کو کیا ہوا ہے؟“ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس نے روزہ رکھا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”یہ نیکی نہیں کہ تم سفر کے دوران میں (اس طرح کے) روزے رکھو، بلکہ جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں رخصت دی ہے، اس سے فائدہ اٹھاؤ اور اسے قبول کرو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک ایسے شخص کے پاس سے گزرے جو ایک درخت کے سایہ میں بیٹھا ہوا تھا اور اس پر پانی چھڑکا جا رہا تھا۔ آپ ﷺ نے پوچھا: ”تمہارے اس ساتھی کو کیا ہو گیا ہے؟“ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ روزہ دار ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہ نیکی و تقویٰ نہیں ہے کہ تم سفر میں روزہ رکھو، اللہ نے جو رخصت تمہیں دی ہے اسے قبول کرو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Jabir bin ‘Abdullah narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) passed by a man in the shade of a tree on whom water was being sprinkled. He said: “What is the matter with your companion?” They said: “Messenger of Allah (ﷺ), he is fasting.” He said: “It is not righteousness to fast when traveling. Take to the concession which Allah has granted you, accept it.” (Sahih)