باب: اس حدیث کے بیان میں معاویہ بن سلام اور علی بن مبارک کا اختلاف
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mentioning the Diffferences in the reports from Mu'awiyah bin Salam and Ali bin Al-Mubarak in this Narration)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2275.
حضرت ایوب سے منقول ہے کہ ہمیں بتایا گیا کہ قشیر قبیلے کا ایک بزرگ اپنے صحابی چچا سے حدیث بیان کرتا ہے۔ (ہم گئے تو) ہم نے اس بزرگ کو اس کے اونٹوں میں پایا۔ (میرے ساتھ استاد محترم ابوقلابہ بھی تھے) تو حضرت ابوقلابہ نے اس (بزرگ) سے کہا کہ اسے وہ حدیث بیان کیجئے: تو اس بزرگ نے فرمایا کہ مجھے میرے چچا (انس بن مالک قشیری ؓ ) نے بیان فرمایا کہ میں اپنے اونٹوں (کے مطالبے) کے سلسلے میں نبیﷺ کے پاس پہنچا۔ آپ اس وقت کھانا کھا رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: ”آؤ اور کھانا کھاؤ۔“ میں نے عرض کیا: میرا روزہ ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے مسافر کو نصف نماز اور روزہ معاف کر دیا ہے۔ اسی طرح حاملہ اور مرضعہ (بچے کو دودھ پلانے والی) کو بھی۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن صحيح، وقال الترمذي: " حديث حسن، ولا نعرف
لأنس بن مالك غير هذا الحديث "، وصححه ابن خزيمة) .
إسناده: حدثنا شَيْبَانُ بن فَروخ: ثنا أبو هلال الرَّاسِبِي: ثنا ابن سَوَادَةَ
القُشَيْرِيّ عن أنس بن مالك.
قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله ثقات رجال مسلم؛ غير أبي هلال الراسبي
- واسمه محمد بن هلال-، وهو مختلف فيه، وقد قال فيه الحافظ:
" صدوق فيه لين ". وقد خولف في إسناده كما يأتي.
والحديث أخرجه الترمذي (715) ، وابن ماجه (1/511) ، وابن خزيمة في
" صحيحه " (3/268/2044) ، وأحمد (4/347 و 5/29) ، والبيهقي (4/231)
من طرق عن أبي هلال... به. وقال الترمذي:
" حديث حسن، ولا نعرف لأنس بن مالك هذا عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غير هذا
الحديث الواحد ".
قلت: وقد خالفه في إسناده وهيب فقال: ثنا عبد الله بن سوادة القشيري عن
أبيه أن أنس بن مالك- رجل منهم- قال... فذكره.
رواه البيهقي.
وهذا إسناد صحيح؛ فإن سوادة القشيري ثقة من رجال مسلم.
ووهيب- وهو ابن خالد- ثقة من رجال الشيخين.
وله فيه إسناد آخر، فرواه عن أيوب عن أبي قلابة عن رجل من بني عامر
- قال أيوب: فلقيته فسألته، فحدثنيه عن رجل منهم-:
أنه أتى المدينة... الحديث نحوه.
أخرجه البيهقي، وقال:
" ورواه معمر عن أيوب عن أبي قلابة عن رجل من بني عامر أن رجلاً- يقال
له: أنس- حدثه... ".
قلت: وصله عبد الرزاق في "المصنف " (7560) عن معمر... به؛ إلا أنه لم
يقل: يقال له: أنس.
وقد تابعه إسماعيل ابن عُلَيَّةَ: حدثنا أيوب... به مثل رواية وهيب.
أخرجه أحمد (5/29) ، وابن خزيمة (2042) .
وسفيان الثوري؛ إلا أنه قال: عن أيوب عن أبي قلابة عن أنس... به.
أخرجه ابن خزيمة أيضاً (2043) ، والنسائي (1/316) .
وقد اختلف فيه على أبي قلابة على وجوه أخرى، ذكرها البيهقي، وأطال
النسائي النفس في تخريجها، منها: ما أخرجه هو، والدارمي (2/10) من طريق
الأوزاعي قال: أخبرني يحيى قال: حدثني أبو قلابة قال: حدثني أبو المهاجر قال:
حدثني أبو أمية- يعني: الضَّمْري-:
أنه قدم على النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... فذكره نحوه.
وهذا إسناد صحيح متصل، لكن قوله: أبو المهاجر! وهم من الأوزاعي؛ كما
قال ابن حبان وغيره، والصواب: أبو المهلب؛ وهو ثقة من رجال مسلم.
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2276
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2274
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2277
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
یہ دونوں بزرگ حضرت یحییٰ بن ابی کثیر کے شاگرد ہی ہیں۔ ان میں اختلاف یہ ہے کہ معاویہ بن سلام تو ابو قلابہ اور ابو امیہ ضمری کے درمیان کوئی واسطہ ذکر نہیں کرتے جبکہ علی بن مبارک واسطہ ذکر کرتے ہیں جیسے کہ سابقہ وضاحت میں بیان ہو چکا ہے۔
حضرت ایوب سے منقول ہے کہ ہمیں بتایا گیا کہ قشیر قبیلے کا ایک بزرگ اپنے صحابی چچا سے حدیث بیان کرتا ہے۔ (ہم گئے تو) ہم نے اس بزرگ کو اس کے اونٹوں میں پایا۔ (میرے ساتھ استاد محترم ابوقلابہ بھی تھے) تو حضرت ابوقلابہ نے اس (بزرگ) سے کہا کہ اسے وہ حدیث بیان کیجئے: تو اس بزرگ نے فرمایا کہ مجھے میرے چچا (انس بن مالک قشیری ؓ ) نے بیان فرمایا کہ میں اپنے اونٹوں (کے مطالبے) کے سلسلے میں نبیﷺ کے پاس پہنچا۔ آپ اس وقت کھانا کھا رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: ”آؤ اور کھانا کھاؤ۔“ میں نے عرض کیا: میرا روزہ ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے مسافر کو نصف نماز اور روزہ معاف کر دیا ہے۔ اسی طرح حاملہ اور مرضعہ (بچے کو دودھ پلانے والی) کو بھی۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ایوب قبیلہ قشیر کے ایک شیخ سے، اور وہ قشیری اپنے چچا۱؎ سے روایت کرتے ہیں، (ایوب کہتے ہیں) ہم سے حدیث بیان کی گئی، پھر ہم نے انہیں (شیخ قشیری کو) ان کے اونٹوں میں پایا، تو ان سے ابوقلابہ نے کہا: آپ ان سے (ایوب سے) حدیث بیان کیجئے تو (قشیری) شیخ نے کہا: مجھ سے میرے چچا نے بیان کیا کہ وہ اپنے اونٹوں میں گئے، اور نبی اکرم ﷺ کے پاس پہنچے، آپ کھانا کھا رہے تھے (راوی کو شک ہے «يَأْكُلُ» کہا یا «يَطْعَمُ» کہا) آپ ﷺ نے فرمایا: ”قریب آؤ اور کھانا کھاؤ“ (راوی کو شک ہے «ادْنُ فَكُلْ» کہا یا «ادْنُ فَاطْعَمْ» کہا) تو میں نے کہا: «مںَ صائم» ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے مسافر کو آدھی نماز اور روزے کی چھوٹ دے دی ہے، اور حاملہ عورت اور دودھ پلانے والی عورت کو بھی۔“۲؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ان کا نام انس بن مالک قشیری ہے۔ ۲؎ : حاملہ اور مرضعہ کو روزے کی چھوٹ دی ہے، نہ کہ آدھی نماز کی، جیسا کہ متبادر ہو رہا ہے، ترمذی کی عبارت واضح ہے ”مسافر کو روزہ اور آدھی نماز کی چھوٹ دی ہے، اور حاملہ و مرضعہ کو روزے کی۔“
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ayyub, from a Shaikh of Qushair, from his paternal uncle; then we met him concerning some camels of his, and Abu Qilabah said to him: “Tell it to us.” The old man said: “My paternal uncle told me that he went to the Prophet (ﷺ), concerning some camels of his, while he was eating. He said: ‘Come and eat.’ I said: ‘I am fasting.’ He said: ‘Allah, the Mighty and Sublime, has waived half of the prayer and fasting for the traveler, the pregnant woman and the sick.” (Sahih)