قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ ذِكْرِ الِاخْتِلَافِ عَلَى عُرْوَةَ فِي حَدِيثِ حَمْزَةَ فِيهِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2303 .   أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَمْرٌو وَذَكَرَ آخَرَ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ أَبِي مُرَاوِحٍ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجِدُ فِيَّ قُوَّةً عَلَى الصِّيَامِ فِي السَّفَرِ فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ قَالَ هِيَ رُخْصَةٌ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَمَنْ أَخَذَ بِهَا فَحَسَنٌ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَصُومَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ

سنن نسائی:

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: حضرت حمزہ بن عمرو کی حدیث میں عروہ کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر

)
  تمہید باب

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2303.   حضرت حمزہ بن عمرو ؓ سے منقول ہے، انہوں نے رسول اللہﷺ سے عرض کیا: میں اپنے آپ میں دوران سفر میں روزہ رکھنے کی طاقت پاتا ہوں تو کیا روزہ رکھنے میں مجھ پر کوئی گناہ ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ”روزہ نہ رکھنا اللہ عزوجل کی طرف سے رخصت ہے۔ جو رخصت پر عمل کرے تو اچھی بات ہے اور جو روزہ رکھنا چاہے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں۔“