Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: The Poor's Might)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2528.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”(کبھی) ایک درہم (کا ثواب) لاکھ درہم سے بڑھ جاتا ہے۔ صحابہ نے پوچھا: وہ کیسے؟ آپ نے فرمایا: ”ایک آدمی کے پاس کل دو درہم ہوں، اس نے ان میں سے ایک صدقہ کر دیا۔ اور دوسرا شخص اپنے مال کے ایک کونے میں گیا۔ اس میں سے ایک لاکھ درہم اٹھایا اور صدقہ کر دیا۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2529
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2527
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2529
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”(کبھی) ایک درہم (کا ثواب) لاکھ درہم سے بڑھ جاتا ہے۔ صحابہ نے پوچھا: وہ کیسے؟ آپ نے فرمایا: ”ایک آدمی کے پاس کل دو درہم ہوں، اس نے ان میں سے ایک صدقہ کر دیا۔ اور دوسرا شخص اپنے مال کے ایک کونے میں گیا۔ اس میں سے ایک لاکھ درہم اٹھایا اور صدقہ کر دیا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ایک درہم ایک لاکھ درہم سے آگے نکل گیا“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ کیسے؟ آپ نے فرمایا: ”ایک شخص کے پاس دو درہم ہیں، اس نے ان دونوں میں سے ایک لیا اور اسے صدقہ کر دیا۔ دوسرا وہ آدمی ہے جس کے پاس بہت زیادہ مال ہے، اس نے اپنے مال (خزانے) کے ایک کنارے سے ایک لاکھ درہم نکالے، اور انہیں صدقہ میں دیدے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah (RA) said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘A Dirham was better than a hundred thousand Dirhams.’ They said: ‘Messenger of Allah (ﷺ), how?’ He said: ‘A man had two Dirhams and gave one in charity, and another man went to part of his wealth and took out a hundred thousand Dirhams and gave them in charity.”(Sahih).