Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: Which Kind Of Charity Is Best?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2545.
حضرت ابو مسعود ؓ سے منقول ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ”جب آدمی اپنے گھر والوں پر ثواب کی نیت سے خرچ کرے تو وہ اس کے لیے صدقہ ہے۔“
تشریح:
گھر والوں کی ضروریات کے لیے خرچ کرنا بھی صدقہ ہے، یعنی اس سے بھی ثواب حاصل ہوگا بشرطیکہ نیت رکھے۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في "السلسلة الصحيحة" 2 / 368 :
أخرجه البخاري ( 1 / 20 ) و النسائي ( 1 / 353 ) و الطيالسي ( ص 86 رقم 615 )
و السياق له من حديث أبي مسعود البدري مرفوعا .
و في رواية للبخاري ( 6 / 189 ) : " المسلم " بدل " الرجل " .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2546
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2544
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2546
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت ابو مسعود ؓ سے منقول ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ”جب آدمی اپنے گھر والوں پر ثواب کی نیت سے خرچ کرے تو وہ اس کے لیے صدقہ ہے۔“
حدیث حاشیہ:
گھر والوں کی ضروریات کے لیے خرچ کرنا بھی صدقہ ہے، یعنی اس سے بھی ثواب حاصل ہوگا بشرطیکہ نیت رکھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابومسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”جب آدمی اپنی بیوی پر خرچ کرے اور اس سے ثواب کی امید رکھتا ہو تو یہ اس کے لیے صدقہ ہو گا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Mas’ud that the Prophet (ﷺ) said: “When a man spends on his family, seeking reward for that, that is an act of charity on his part.” (Sahih).