Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: Counting What One Give In Charity)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2550.
حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا تھا: ”گن گن کر اللہ کے راستے میں نہ دے ورنہ اللہ تعالیٰ بھی تجھے گن گن کر دے گا۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وقد أخرجه هو ومسلم
بأسانيد أخر. وصححه الترمذي) .
إسناده: حدثنا مسدد: ثنا إسماعيل: أخبرنا أيوب: ثنا عبد الله بن أبي
مُلَيْكَة: حدثتني أسماء بنت أبي بكر.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط البخاري؛ وقد أخرجه بإسناد آخر كما
يأتي.
والحديث أخرجه أحمد (6/344) : ثنا سفيان بن عيينة عن أيوب... به.
وأخرجه الترمذي (1961) من طريق أخرى عن أيوب... به، وقال:
" حديث حسن صحيح ".
وخالفه ابن جريج؛ فقال: أخبرني ابن أبي مليكة أن عَبَّاد بن عبد الله بن
الزبير أخبره عن أسماء... به نحوه: أخرجه مسلم (3/92- 93) ، والنسائي
(355) .
ثم أخرجه مسلم من طريقين آخرين عن أسماء:
أحدهما: عند النسائي والبخاري (3/233 و 5/166) .
وهما: عند أحمد (6/354) .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2551
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2549
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2551
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا تھا: ”گن گن کر اللہ کے راستے میں نہ دے ورنہ اللہ تعالیٰ بھی تجھے گن گن کر دے گا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اسماء بنت ابی بکر رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ان سے فرمایا: ”گن کر نہ دو کہ اللہ عزوجل بھی تمہیں گن کر دے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Asma’ bint Abi Bakr that the Prophet (ﷺ) said to her: “Do not count what you give, otherwise Allah, the Mighty and Sublime, will count what He gives to you.” (Sahih)