موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ مَنْ الْمُلْحِفُ)
حکم : حسن صحیح
2595 . أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الرِّجَالِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَرَّحَتْنِي أُمِّي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ وَقَعَدْتُ فَاسْتَقْبَلَنِي وَقَالَ مَنْ اسْتَغْنَى أَغْنَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَمَنْ اسْتَعَفَّ أَعَفَّهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَمَنْ اسْتَكْفَى كَفَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَمَنْ سَأَلَ وَلَهُ قِيمَةُ أُوقِيَّةٍ فَقَدْ أَلْحَفَ فَقُلْتُ نَاقَتِي الْيَاقُوتَةُ خَيْرٌ مِنْ أُوقِيَّةٍ فَرَجَعْتُ وَلَمْ أَسْأَلْهُ
سنن نسائی:
کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل
باب: اصرار کے ساتھ مانگنے والا کون ہے؟
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
2595. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ مجھے میری والدہ نے رسول اللہﷺ کے پاس بھیجا۔ میں آپ کے پاس آکر بیٹھ گیا۔ آپ نے اپنا چہرہ انور میری طرف فرمایا اور گویا ہوئے: ”جو شخص اپنے آپ کو مستغنی ظاہر کرے، اللہ تعالیٰ اسے غنی فرما دیتا ہے۔ اور جو شخص سوال سے پرہیز کرے، اللہ تعالیٰ اسے سوال سے بچا لیتا ہے۔ اور جو شخص صرف کفایت کا طالب ہو، اللہ تعالیٰ اسے کفایت فرماتا ہے۔ اور جو شخص ایک اوقیہ (چالیس درہم) کی مالیت والی چیز کے ہوتے ہوئے مانگے تو گویا وہ اصرار کے ساتھ مانگ رہا ہے۔“ (ابو سعید نے فرمایا:) میں نے (دل میں) کہا کہ میری اونٹنی یاقوتہ ایک اوقیے سے زیادہ قیمتی ہے، لہٰذا میں آپ سے مانگے بغیر واپس آگیا۔