Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: If A Person's Place Of Residence Is Within The Boundary Of The Miqat)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2657.
حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مدینہ منورہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ، شام والوں کے لیے جحفہ، نجد والوں کے لیے قرن اور یمن والوں کے لیے یلملم کو میقات مقرر فرمایا۔ آپ نے فرمایا: ”یہ مواقیت ان (علاقوں کے لوگوں) کے لیے ہیں۔ اور ان لوگوں کے لیے بھی جو دوسرے علاقوں سے ہوں لیکن ان مواقیت سے گزریں بشرطیکہ وہ حج و عمرہ کے ارادے سے آئیں۔ اور جو لوگ ان مواقیت کے اندر رہتے ہوں تو وہ ان جگہوں سے احرام باندھیں جہاں سے چلیں، حتیٰ کہ یہ حکم مکے والوں پر بھی لاگو ہوگا (کہ وہ مکے ہی سے حج کا احرام باندھیں)۔“
تشریح:
(1) ”حج و عمرے کے ارادے سے آئیں“ یہی بات صحیح ہے۔ احناف کا خیال ہے کہ جو شخص بھی مکہ جائے، خواہ کسی اور کام سے جائے، اس پر میقات سے احرام لازم ہے جیسے کہ تحیۃ المسجد ہے۔ لیکن الفاظ حدیث سے اس موقف کی تائید نہیں ہوتی، نیز مسجد میں آنے والے ہر شخص کے لیے تحیۃ المسجد ضروری نہیں بلکہ صرف اس شخص کے لیے ہے جو وہاں بیٹھنے کا ارادہ رکھتا ہو۔ یہی بات حج وعمرہ کے ارادے سے آنے والوں کے لیے ہے، اس لیے ہر ہر فرد احرام کا مکلف نہیں۔ (2) ”جہاں سے چلیں“ یعنی اپنے گھر ہی سے احرام باندھیں۔ احناف کا خیال ہے کہ میقات کے اندر رہنے والے لوگ حدود حرم میں داخل ہونے سے پہلے پہلے جہاں سے مرضی ہو، احرام باندھیں لیکن احادیث کی رو سے اپنے گھر ہی سے احرام باندھنا چاہیے۔ (3) ان احادیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ یہ مواقیت حج اور عمرہ دونوں کے لیے ہیں نہ کہ صرف حج کے لیے لہٰذا مکے والے عمرے کا احرام بھی اپنے گھر ہی سے باندھیں گے۔ لیکن جمہور اہل علم کے نزدیک مکے والے یا جو فی الوقت مکہ میں ہوں‘ عمرے کا احرام حدود حرم سے باہر آکر حل سے باندھیں۔ ان کی دلیل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں عمرے کا احرام تنعیم (حرم کی قریب ترین حد مدینہ منورہ کی طرف) سے باندھنے کا حکم دیا تھا، حالانکہ وہ مکے میں تھیں۔ (صحیح البخاري، العمرة، حدیث: ۷۱۸۴، وصحیح مسلم، الحج، حدیث: ۱۲۱۱) ممکن ہے مکے سے بھی جائز ہو مگر حدود حرم سے افضل ہو۔ واللہ أعلم
حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مدینہ منورہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ، شام والوں کے لیے جحفہ، نجد والوں کے لیے قرن اور یمن والوں کے لیے یلملم کو میقات مقرر فرمایا۔ آپ نے فرمایا: ”یہ مواقیت ان (علاقوں کے لوگوں) کے لیے ہیں۔ اور ان لوگوں کے لیے بھی جو دوسرے علاقوں سے ہوں لیکن ان مواقیت سے گزریں بشرطیکہ وہ حج و عمرہ کے ارادے سے آئیں۔ اور جو لوگ ان مواقیت کے اندر رہتے ہوں تو وہ ان جگہوں سے احرام باندھیں جہاں سے چلیں، حتیٰ کہ یہ حکم مکے والوں پر بھی لاگو ہوگا (کہ وہ مکے ہی سے حج کا احرام باندھیں)۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”حج و عمرے کے ارادے سے آئیں“ یہی بات صحیح ہے۔ احناف کا خیال ہے کہ جو شخص بھی مکہ جائے، خواہ کسی اور کام سے جائے، اس پر میقات سے احرام لازم ہے جیسے کہ تحیۃ المسجد ہے۔ لیکن الفاظ حدیث سے اس موقف کی تائید نہیں ہوتی، نیز مسجد میں آنے والے ہر شخص کے لیے تحیۃ المسجد ضروری نہیں بلکہ صرف اس شخص کے لیے ہے جو وہاں بیٹھنے کا ارادہ رکھتا ہو۔ یہی بات حج وعمرہ کے ارادے سے آنے والوں کے لیے ہے، اس لیے ہر ہر فرد احرام کا مکلف نہیں۔ (2) ”جہاں سے چلیں“ یعنی اپنے گھر ہی سے احرام باندھیں۔ احناف کا خیال ہے کہ میقات کے اندر رہنے والے لوگ حدود حرم میں داخل ہونے سے پہلے پہلے جہاں سے مرضی ہو، احرام باندھیں لیکن احادیث کی رو سے اپنے گھر ہی سے احرام باندھنا چاہیے۔ (3) ان احادیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ یہ مواقیت حج اور عمرہ دونوں کے لیے ہیں نہ کہ صرف حج کے لیے لہٰذا مکے والے عمرے کا احرام بھی اپنے گھر ہی سے باندھیں گے۔ لیکن جمہور اہل علم کے نزدیک مکے والے یا جو فی الوقت مکہ میں ہوں‘ عمرے کا احرام حدود حرم سے باہر آکر حل سے باندھیں۔ ان کی دلیل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں عمرے کا احرام تنعیم (حرم کی قریب ترین حد مدینہ منورہ کی طرف) سے باندھنے کا حکم دیا تھا، حالانکہ وہ مکے میں تھیں۔ (صحیح البخاري، العمرة، حدیث: ۷۱۸۴، وصحیح مسلم، الحج، حدیث: ۱۲۱۱) ممکن ہے مکے سے بھی جائز ہو مگر حدود حرم سے افضل ہو۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ کو میقات مقرر کیا، اور شام والوں کے لیے جحفہ، اور نجد والوں کے لیے قرن (قرن المنازل) کو، اور یمن والوں کے لیے یلملم کو اور فرمایا: ” یہ سب یہاں کے رہنے والوں کے میقات ہیں، اور ان لوگوں کے میقات بھی جو حج کا ارادہ رکھتے ہوں اور ان پر سے ہو کر گزریں۔ اور جو لوگ اس میقات کے اندر رہتے ہوں تو وہ جہاں سے شروع کریں وہیں سے تلبیہ پکاریں یہاں تک کہ یہی حکم مکہ والوں کو بھی پہنچے گا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “The Messenger of Allah (ﷺ) designated Dhul-Hulaifah as the Miqat for the people of Al Madinah, Al-Juhfah for the people of Ash-Sham, Qarn for the people of Najd, and Yalamlam for the people of Yemen. He said: ‘They are for them, and for those who pass by them who are not of their people who intend to perform Hajj and ‘Umrah. If a person’s place of residence is within the boundary of the Miqat, then (he should enter into Ihram) from where he starts his journey, and this also applies to the people of Makkah.”(Sahih).