Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Ihram Of Women In Nifas)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2761.
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ (مدینہ منورہ میں) نو سال ٹھہرے مگر آپ نے حج نہیں فرمایا، پھر (دسویں سال میں) آپ نے تمام لوگوں میں حج کا اعلان فرمایا۔ کوئی ایسا شخص باقی نہ رہا جو سوار یا پیدل آنے کی طاقت رکھتا تھا مگر وہ نہ آیا ہو (یعنی ضرور آیا)۔ سب لوگ جمع ہوگئے تاکہ آپ کے ساتھ حج کو جائیں حتیٰ کہ ذوالحلیفہ میں پہنچے تو حضرت اسماء بنت عمیس ؓ نے محمد بن ابی بکر کو جنم دیا۔ انھوں نے رسول اللہﷺ کو پیغام بھیجا تو آپ نے فرمایا: ”تو غسل کر کے لنگوٹ باندھ لے، پھر لبیک شروع کر دے۔“ چنانچہ انھوں نے ایسے ہی کیا۔ یہ روایت مختصر ہے۔
تشریح:
(1) یہ روایت تفصیلاً پیچھے گزر چکی ہے۔ ملاحظہ فرمائیں، حدیث: ۲۶۶۴، ۲۶۶۵۔ (2) نفاس والی عورت کا احرام کے وقت غسل کرنا طہارت کے لیے نہیں صرف احرام کی سنت کے طور پر ہے تاکہ احرام کے دنوں میں سر یا بدن میں جوؤں یا میل کچیل سے بچت ہو سکے۔ یہ غسل حائضہ بھی کرے گی۔ غسل کے بعد لبیک کہا جائے، پھر طواف کے علاوہ باقی ارکان ادا کیے جا سکتے ہیں، خواہ حیض ونفاس کا خون جاری ہو۔ (اسی لیے لنگوٹ باندھنے کا حکم دیا۔) جب یہ حالت ختم ہو تو بعد میں طواف کر لے، خواہ کتنی ہی تاخیر ہو جائے۔ (3) حیض اور نفاس والی عورت کی سعی کی بابت اختلاف ہے، تاہم احوط اور افضل یہی ہے کہ وہ صفا مروہ کی سعی بھی نہ کرے۔ واللہ أعلم
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ (مدینہ منورہ میں) نو سال ٹھہرے مگر آپ نے حج نہیں فرمایا، پھر (دسویں سال میں) آپ نے تمام لوگوں میں حج کا اعلان فرمایا۔ کوئی ایسا شخص باقی نہ رہا جو سوار یا پیدل آنے کی طاقت رکھتا تھا مگر وہ نہ آیا ہو (یعنی ضرور آیا)۔ سب لوگ جمع ہوگئے تاکہ آپ کے ساتھ حج کو جائیں حتیٰ کہ ذوالحلیفہ میں پہنچے تو حضرت اسماء بنت عمیس ؓ نے محمد بن ابی بکر کو جنم دیا۔ انھوں نے رسول اللہﷺ کو پیغام بھیجا تو آپ نے فرمایا: ”تو غسل کر کے لنگوٹ باندھ لے، پھر لبیک شروع کر دے۔“ چنانچہ انھوں نے ایسے ہی کیا۔ یہ روایت مختصر ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) یہ روایت تفصیلاً پیچھے گزر چکی ہے۔ ملاحظہ فرمائیں، حدیث: ۲۶۶۴، ۲۶۶۵۔ (2) نفاس والی عورت کا احرام کے وقت غسل کرنا طہارت کے لیے نہیں صرف احرام کی سنت کے طور پر ہے تاکہ احرام کے دنوں میں سر یا بدن میں جوؤں یا میل کچیل سے بچت ہو سکے۔ یہ غسل حائضہ بھی کرے گی۔ غسل کے بعد لبیک کہا جائے، پھر طواف کے علاوہ باقی ارکان ادا کیے جا سکتے ہیں، خواہ حیض ونفاس کا خون جاری ہو۔ (اسی لیے لنگوٹ باندھنے کا حکم دیا۔) جب یہ حالت ختم ہو تو بعد میں طواف کر لے، خواہ کتنی ہی تاخیر ہو جائے۔ (3) حیض اور نفاس والی عورت کی سعی کی بابت اختلاف ہے، تاہم احوط اور افضل یہی ہے کہ وہ صفا مروہ کی سعی بھی نہ کرے۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نو برس تک مدینہ میں رہے، اور حج نہیں کر سکے، پھر (دسویں سال) آپ نے لوگوں میں حج کا اعلان کیا تو کوئی بھی جو سواری سے یا پیدل آ سکتا تھا ایسا بچا ہو جو نہ آیا ہو، لوگ آپ کے ساتھ حج کو جانے کے لیے آتے گئے یہاں تک کہ آپ ذوالحلیفہ پہنچے تو وہاں اسماء بنت عمیس ؓ نے محمد بن ابی بکر کو جنا، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے پاس اطلاع بھیجی کہ وہ کیا کریں۔ تو آپ نے فرمایا: ”تم غسل کر لو، اور کپڑے کا لنگوٹ باندھ لو، پھر لبیک پکارو“، تو انہوں نے ایسا ہی کیا۔ یہ حدیث ایک بڑی حدیث کا اختصار ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Jabir bin ‘Abdullah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) stayed for nine years during which he did not perform Hajj. Then it was announced among the people that he was going for Hajj. No one who was able to come riding or on foot stayed behind, and the people rushed to go out with him until he came to Dhul-Hulaifah. Asma’ bint ‘Umais gave birth to Muhammad bin Abi Bakr and she sent word to the Messenger of Allah (ﷺ) (asking what she should do). He said: ‘Perform Ghusl and wrap a cloth around your private parts, then begin the Talbiyah.’ So she did that.” An abridgment .(Sahih)