کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: حیض والی عورت کے ساتھ کھانا پینا اور اس کا حوٹھا پینا
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: Eating With A Menstruating Woman And Drinking What Is Leftover By Her)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
279.
حضرت شریح سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عائشہ ؓ سے پوچھا: کیا عورت حیض کی حالت میں اپنے خاوند کے ساتھ کھا پی سکتی ہے؟ انھوں نے فرمایا: ہاں۔ رسول اللہ ﷺ مجھے بلاتے تھے تو میں آپ کے ساتھ کھانا کھاتی جب کہ میں حیض کی حالت میں ہوتی تھی۔ آپ گوشت والی ہڈی پکڑتے اور مجھے قسم دیتے کہ میں پہلے شروع کروں۔ میں اس سے کچھ گوشت نوچتی، پھر میں ہڈی رکھ دیتی، پھر آپ اسے پکڑتے اور اس سے نوچنا شروع فرما دیتے۔ اپنا دہن مبارک اسی جگہ رکھتے جہاں میں نے منہ رکھا ہوتا تھا۔ اسی طرح آپ پانی منگواتے اور پینے سے پہلے مجھے قسم دیتے کہ میں شروع کروں۔ میں پانی پکڑتی اور کچھ پانی پیتی، پھر رکھ دیتی تو آپ پکڑتے اور پینا شروع فرما دیتے۔ اور اپنا دہن مبارک پیالے کی اسی جگہ رکھتے جہاں میں نے اپنا منہ رکھا ہوتا تھا۔
تشریح:
(1) [حائض، طامت اور عارك] ہم معنی لفظ ہیں اور ان سے مراد وہ عورت ہے جسے ماہواری خون آ رہا ہو۔ (2) کھانا کھاتے وقت یا پانی پیتے وقت کھانے اور پانی کو ہاتھ اور منہ لگتے ہیں۔ یہ سب چیزیں حائض اور جنبی کی بھی پاک ہوتی ہیں، لہٰذا ان کے ساتھ کھانے پینے یا ان کے چھوڑے ہوئے سے کھانے پینے میں کوئی حرج نہیں۔ (3) نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اصرار کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو پہلے کھانے کے لیے کہنا اور پھر ان کے منہ والی جگہ پر اپنا دہن مبارک رکھ کر کھانا پینا، جس طرح میاں بیوی کے مثالی تعلقات اور پیار محبت کی انتہا پر دلالت کرتا ہے، اسی طرح یہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت اور نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آپ سے بہت زیادہ محبت پر بھی دلالت کرتا ہے۔ عرب معاشرے بالخصوص یہود میں عورت کو کم درجے کی مخلوق سمجھ کر اس کی تذلیل کی جاتی تھی، خصوصاً حیض کے ایام میں تو اسے اچھوت (پلید) سمجھا جاتا تھا اور معاشرے سے الگ تھلگ کر دیا جاتا تھا جس سے عورتیں احساس کمتری کا شکار ہو جاتی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیض کی حالت میں اپنی بیوی سے یہ سلوک کرکے کفار کے اس رویے کو ختم فرمایا۔ (4) ایسے کاموں میں آدمی اپنی بیوی پر قسم ڈال سکتا ہے۔
حضرت شریح سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عائشہ ؓ سے پوچھا: کیا عورت حیض کی حالت میں اپنے خاوند کے ساتھ کھا پی سکتی ہے؟ انھوں نے فرمایا: ہاں۔ رسول اللہ ﷺ مجھے بلاتے تھے تو میں آپ کے ساتھ کھانا کھاتی جب کہ میں حیض کی حالت میں ہوتی تھی۔ آپ گوشت والی ہڈی پکڑتے اور مجھے قسم دیتے کہ میں پہلے شروع کروں۔ میں اس سے کچھ گوشت نوچتی، پھر میں ہڈی رکھ دیتی، پھر آپ اسے پکڑتے اور اس سے نوچنا شروع فرما دیتے۔ اپنا دہن مبارک اسی جگہ رکھتے جہاں میں نے منہ رکھا ہوتا تھا۔ اسی طرح آپ پانی منگواتے اور پینے سے پہلے مجھے قسم دیتے کہ میں شروع کروں۔ میں پانی پکڑتی اور کچھ پانی پیتی، پھر رکھ دیتی تو آپ پکڑتے اور پینا شروع فرما دیتے۔ اور اپنا دہن مبارک پیالے کی اسی جگہ رکھتے جہاں میں نے اپنا منہ رکھا ہوتا تھا۔
حدیث حاشیہ:
(1) [حائض، طامت اور عارك] ہم معنی لفظ ہیں اور ان سے مراد وہ عورت ہے جسے ماہواری خون آ رہا ہو۔ (2) کھانا کھاتے وقت یا پانی پیتے وقت کھانے اور پانی کو ہاتھ اور منہ لگتے ہیں۔ یہ سب چیزیں حائض اور جنبی کی بھی پاک ہوتی ہیں، لہٰذا ان کے ساتھ کھانے پینے یا ان کے چھوڑے ہوئے سے کھانے پینے میں کوئی حرج نہیں۔ (3) نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اصرار کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو پہلے کھانے کے لیے کہنا اور پھر ان کے منہ والی جگہ پر اپنا دہن مبارک رکھ کر کھانا پینا، جس طرح میاں بیوی کے مثالی تعلقات اور پیار محبت کی انتہا پر دلالت کرتا ہے، اسی طرح یہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت اور نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آپ سے بہت زیادہ محبت پر بھی دلالت کرتا ہے۔ عرب معاشرے بالخصوص یہود میں عورت کو کم درجے کی مخلوق سمجھ کر اس کی تذلیل کی جاتی تھی، خصوصاً حیض کے ایام میں تو اسے اچھوت (پلید) سمجھا جاتا تھا اور معاشرے سے الگ تھلگ کر دیا جاتا تھا جس سے عورتیں احساس کمتری کا شکار ہو جاتی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیض کی حالت میں اپنی بیوی سے یہ سلوک کرکے کفار کے اس رویے کو ختم فرمایا۔ (4) ایسے کاموں میں آدمی اپنی بیوی پر قسم ڈال سکتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
شریح ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا کہ کیا حائضہ عورت اپنے شوہر کے ساتھ کھا سکتی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، رسول اللہ ﷺ مجھے بلاتے تو میں آپ کے ساتھ کھاتی اور میں حائضہ ہوتی تھی، آپ ﷺ ہڈی لیتے پھر اس کے سلسلہ میں آپ مجھے قسم دلاتے، تو میں اس میں سے دانت سے نوچتی پھر میں اسے رکھ دیتی، تو آپ لے لیتے اور اس میں سے نوچتے، اور آپ اپنا منہ ہڈی پر اسی جگہ رکھتے جہاں میں نے اپنا منہ رکھا ہوتا تھا، آپ پانی مانگتے، اور پینے سے پہلے مجھے اس سے پینے کی قسم دلاتے، چنانچہ میں لے کر پیتی، پھر اسے رکھ دیتی، پھر آپ ﷺ اسے لیتے اور پیتے، اور اپنا منہ پیالے میں اسی جگہ رکھتے جہاں میں نے اپنا منہ رکھا ہوتا تھا۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : آپ ایسا اظہار محبت اور بیان جواز کے لیے کرتے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Shuraih that he asked 'Aishah (RA) : “Can a woman eat with her husband while she is menstruating? She said: ‘Yes. The Messenger of Allah (ﷺ) would call me to eat with him while I was menstruating. He would take a piece of bone on which some bits of meat were left and insist that I take it first, so I would nibble a little from it, then put it down. Then he would take it and nibble from it, and he would put his mouth where mine had been on the bone. Then he would ask for a drink and insist that I take it first before he drank from it. So I would take it and drink from it, then put it down, then he would take it and drink from it, putting his mouth where mine had been on the cup.” (Sahih)