باب: جس شخص نے حج و عمرہ دونوں کا احرام باندھ رکھا ہو اور وہ قربانی ساتھ نہ لایا ہووہ کیا کرے؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: What Should A Person Do If He Enters Ihram For Hajj And 'Umrah But He Has Not Brought A Hadi?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2931.
حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ (حجۃ الوداع میں) رسول اللہﷺ (مدینے سے) چلے۔ ہم بھی آپ کے ساتھ چلے۔ جب آپ ذوالحلیفہ پہنچے تو آپ نے ظہر کی نماز پڑھی، پھر اپنی اونٹنی پر سوار ہوئے۔ جب وہ آپ کو لے کر بیداء کے ٹیلے پر چڑھی تو آپ نے حج اور عمرہ دونوں کی لبیک کہی۔ ہم نے بھی آپ کے ساتھ اسی طرح لبیک کہی۔ جب رسول اللہﷺ مکہ مکرمہ تشریف لائے اور ہم نے طواف کر لیا، آپ نے لوگوں کو حکم دیا کہ وہ حلال ہو جائیں۔ سب لوگ ڈر گئے (اور ہچکچائے) تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اگر میرے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہوتا تو میں بھی حلال ہو جاتا۔“ (یہ سن کر) سب حلال ہوگئے حتیٰ کہ انھوں نے اپنی عورتوں (بیویوں) سے جماع کیا لیکن رسول اللہﷺ نے حلال نہیں ہوئے اور یوم نحر تک بال بھی نہیں کٹوائے۔
تشریح:
پیچھے کئی مقامات پر یہ بات بیان ہو چکی ہے کہ سب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا احرام ایک جیسا نہ تھا۔ کسی کا احرام صرف عمرے کا تھا، کسی کا صرف حج کا۔ مکہ مکرمہ کے قریب رسول اللہﷺ نے سب کو عمرہ کرنے کا حکم دیا۔ جن کا حج کا احرام تھا، انھیں احرام کو عمرے میں تبدیل کرنے کا حکم دیا۔ لوگ عمرہ کر کے حلال ہوگئے۔ جن کے پاس قربانی کے جانور تھے، انھوں نے حج کے احرام میں عمرہ بھی داخل کر لیا۔ وہ عمرہ کرنے کے باوجود حلال نہ ہوئے۔
حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ (حجۃ الوداع میں) رسول اللہﷺ (مدینے سے) چلے۔ ہم بھی آپ کے ساتھ چلے۔ جب آپ ذوالحلیفہ پہنچے تو آپ نے ظہر کی نماز پڑھی، پھر اپنی اونٹنی پر سوار ہوئے۔ جب وہ آپ کو لے کر بیداء کے ٹیلے پر چڑھی تو آپ نے حج اور عمرہ دونوں کی لبیک کہی۔ ہم نے بھی آپ کے ساتھ اسی طرح لبیک کہی۔ جب رسول اللہﷺ مکہ مکرمہ تشریف لائے اور ہم نے طواف کر لیا، آپ نے لوگوں کو حکم دیا کہ وہ حلال ہو جائیں۔ سب لوگ ڈر گئے (اور ہچکچائے) تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اگر میرے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہوتا تو میں بھی حلال ہو جاتا۔“ (یہ سن کر) سب حلال ہوگئے حتیٰ کہ انھوں نے اپنی عورتوں (بیویوں) سے جماع کیا لیکن رسول اللہﷺ نے حلال نہیں ہوئے اور یوم نحر تک بال بھی نہیں کٹوائے۔
حدیث حاشیہ:
پیچھے کئی مقامات پر یہ بات بیان ہو چکی ہے کہ سب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا احرام ایک جیسا نہ تھا۔ کسی کا احرام صرف عمرے کا تھا، کسی کا صرف حج کا۔ مکہ مکرمہ کے قریب رسول اللہﷺ نے سب کو عمرہ کرنے کا حکم دیا۔ جن کا حج کا احرام تھا، انھیں احرام کو عمرے میں تبدیل کرنے کا حکم دیا۔ لوگ عمرہ کر کے حلال ہوگئے۔ جن کے پاس قربانی کے جانور تھے، انھوں نے حج کے احرام میں عمرہ بھی داخل کر لیا۔ وہ عمرہ کرنے کے باوجود حلال نہ ہوئے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نکلے اور ہم بھی آپ کے ساتھ نکلے۔ جب ذوالحلیفہ پہنچے تو آپ نے ظہر پڑھی، پھر اپنی سواری پر سوار ہوئے اور جب وہ بیداء میں آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہوئی تو آپ نے حج و عمرہ دونوں کا ایک ساتھ تلبیہ پکارا، ہم نے بھی آپ کے ساتھ تلبیہ پکارا پھر جب رسول اللہ ﷺ مکہ آئے، اور ہم نے طواف کر لیا تو آپ نے لوگوں کو حکم دیا کہ وہ احرام کھول کر حلال ہو جائیں۔ تو لوگ ڈرے (کہ یہ کیا بات ہوئی کہ خود تو آپ نے احرام نہیں کھولا ہے، اور ہمیں کھول ڈالنے کا حکم دے رہے ہیں) تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ”اگر ہمارے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو میں بھی احرام کھول ڈالتا“، تو سب لوگ (احرام کھول کر) حلال ہو گئے یہاں تک کہ بیویوں کے لیے بھی حلال ہو گئے اور رسول اللہ ﷺ قربانی کے دن (یعنی دسویں ذی الحجہ) تک حلال نہیں ہوئے اور نہ ہی آپ نے بال کتروائے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Anas said: “The Messenger of Allah (ﷺ) set out and we set out with him. When he reached Dhul-Hulaifah he prayed Zuhr, then he rode his mount, and when it stood up with him at Al-Baida’, he initiated Ihram for Hajj and ‘Umrah together, and we initiated Ihram with him. When the Messenger of Allah (ﷺ) came to Makkah and we had performed Tawaf, he told the people to exit Ihram but they hesitated. The Messenger of Allah (ﷺ) said to them: ‘Were it not for the fact that I have the Hadi with me, I would have exited Ihram.’ So the people exited Ihram completely, such that intimacy with their wives became permissible. But the Messenger of Allah (ﷺ) did not exit Ihram, and he did not cut his hair until the Day of Sacrifice.” (Sahih)