Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: The Place From Which Jamratul 'Aqabah Is To Be Stoned)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3073.
حضرت اعمش سے روایت ہے کہ میں نے حجاج کو یہ کہتے سنا کہ سورہ بقرہ نہ کہو بلکہ یوں کہو: وہ سورت جس میں گائے کا ذکر کیا گیا ہے۔ میں نے یہ بات حضرت ابراہیم نخعی سے ذکر کی۔ وہ فرمانے لگے: مجھے حضرت عبدالرحمن بن یزید نے بیان کیا کہ میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے ساتھ تھا جب انھوں نے جمرہ عقبہ کو رمی کی۔ آپ وادی کے پیٹ میں کھڑے ہوئے اور جمرے کی طرف منہ کیا، پھر اسے سات کنکریاں ماریں۔ ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہا۔ میں نے کہا: کچھ لوگ پہاڑ پر چڑھ کر رمی کرتے ہیں۔ فرمانے لگے: قسم اس ذات کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں! اس جگہ میں نے اس شخصیت کو رمی کرتے دیکھا جن پر سورہ بقرہ اتاری گئی۔
تشریح:
حجاج کا یہ قول غیر ضروری تکلف ہے۔ سورہ بقرہ نام بن چکا ہے، لہٰذا اس کا لفظی ترجمہ نہیں کریں گے۔ ناموں میں اختصار ملحوظ ہوتا ہے ورنہ سورۂ بقرہ کے معنیٰ بھی یہی ہیں کہ جس سورت میں گائے کا ذکر ہے۔ حجاج نے لفظی ترجمے (گائے کی سورت) کی رو سے سوء ادب خیال کیا لیکن یہ درست نہیں۔
حضرت اعمش سے روایت ہے کہ میں نے حجاج کو یہ کہتے سنا کہ سورہ بقرہ نہ کہو بلکہ یوں کہو: وہ سورت جس میں گائے کا ذکر کیا گیا ہے۔ میں نے یہ بات حضرت ابراہیم نخعی سے ذکر کی۔ وہ فرمانے لگے: مجھے حضرت عبدالرحمن بن یزید نے بیان کیا کہ میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے ساتھ تھا جب انھوں نے جمرہ عقبہ کو رمی کی۔ آپ وادی کے پیٹ میں کھڑے ہوئے اور جمرے کی طرف منہ کیا، پھر اسے سات کنکریاں ماریں۔ ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہا۔ میں نے کہا: کچھ لوگ پہاڑ پر چڑھ کر رمی کرتے ہیں۔ فرمانے لگے: قسم اس ذات کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں! اس جگہ میں نے اس شخصیت کو رمی کرتے دیکھا جن پر سورہ بقرہ اتاری گئی۔
حدیث حاشیہ:
حجاج کا یہ قول غیر ضروری تکلف ہے۔ سورہ بقرہ نام بن چکا ہے، لہٰذا اس کا لفظی ترجمہ نہیں کریں گے۔ ناموں میں اختصار ملحوظ ہوتا ہے ورنہ سورۂ بقرہ کے معنیٰ بھی یہی ہیں کہ جس سورت میں گائے کا ذکر ہے۔ حجاج نے لفظی ترجمے (گائے کی سورت) کی رو سے سوء ادب خیال کیا لیکن یہ درست نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اعمش کہتے ہیں کہ میں نے حجاج کو کہتے سنا کہ ”سورۃ البقرہ“ نہ کہو، بلکہ کہو ”وہ سورۃ جس میں بقرہ کا ذکر کیا گیا ہے“ میں نے اس بات کا ذکر ابراہیم سے کیا، تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن یزید نے بیان کیا ہے کہ وہ عبداللہ (عبداللہ بن مسعود) کے ساتھ تھے جس وقت انہوں نے جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں، وہ وادی کے اندر آئے، اور جمرہ کو اپنے نشانہ پر لیا، اور سات کنکریاں ماریں، اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہی، تو میں نے کہا: بعض لوگ (کنکریاں مارنے کے لیے) پہاڑ پر چڑھتے ہیں۔ تو انہوں نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، یہی جگہ ہے جہاں سے میں نے اس شخص کو جس پر سورۃ البقرہ نازل ہوئی کنکریاں مارتے ہوئے دیکھا۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سورۃ البقرہ کہنا درست ہے اور حجاج کا خیال صحیح نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Al-A’mash said: “I heard Al Hajjaj say: ‘Do not say Surat Al Baqarah, say: ‘The Surah in which the cow (Al-Baqarah) is mentioned.” I mentioned that to Ibrahim, and he said: “Abdur-Rahman bin Yazid told me, that he was with ‘Abdullah when he stoned Jamratul ‘Aqabah. He went down the middle of the valley, stood opposite it - meaning the Jamrah - and threw seven pebbles at it, saying the Takbir with each pebble. I said: “Some people climbed the mountain.” He said: “Here - by the One beside Whom there is no other God - is the place where the one to whom Slirat Al-Baqarah was revealed stoned.” (Sahih)