باب: (جہاد سے پیچھے) بیٹھ رہنے والوں پر مجاہدین کی فضیلت کا بیان
)
Sunan-nasai:
The Book of Jihad
(Chapter: The Superiority Of The Mujahidin Over Those Who Do Not Go Out To Fight)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3101.
حضرت براء ؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”میرے پاس کندھے کی ہڈی یا کوئی تختی لاؤ، پھر آپ نے لکھوایا: {لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ} ”(جہاد سے پیچھے) بیٹھ رہنے والے مومن اور جہاد کرنے والے برابر نہں ہوسکتے۔“ حضرت عمروابن کلثوم ؓ آپ کے پیچھے بیٹھے تھے۔ کہنے لگے: (اے اللہ کے نبی!) کیا مجھے رخصت ہے؟ پھر یہ الفاظ اترے: ﴿غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ﴾ ”جو معذور نہ ہوں۔“
تشریح:
”کندھے کی ہڈی“ اس دور میں لکھنے کے لیے اس قسم کی چیزیں ہی استعمال ہوتی تھیں۔ کندھے کی ہڈی چونکہ باریک ہوتی ہے، لہٰذا لکھنے کے لیے موزوں تھی۔ ”لوح“ سے مراد پتھر یا لوہے یا لکڑی کی تختی ہے۔ رسول اللہﷺ خود لکھنا نہیں جانتے تھے۔ کاتب صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو لکھوایا کرتے تھے۔ آپ خود اور دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ زبانی یاد رکھتے تھے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن صحيح، وكذلك قال الترمذي. وأخرجه البخاري
وابن الجارود في "المنتقى"، ورواه الشيخان عن البراء مختصراً. وصححه
الترمذي أيضاً) .
إسناده: حدثنا سعيد بن منصور: ثنا عبد الرحمن بن أبي الزناد عن أبيه عن
خارجة بن زيد عن زيد بن ثابت.
قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير عبد الرحمن بن
أبي الزناد، فهو من رجال مسلم وحده، وفي حفظه ضعف؛ لكنه قد توبع،
فحديثه صحيح.
والحديث أخرجه أحمد (5/190- 191 و 191) ، والبيهقي من طرق أخرى
عن ابن أبي الزناد... به.
وللحديث طرق أخرى، وشاهد:
الأولى: عن سهل بن سعد الساعدي عن مروان بن الحكم أن زيد بن ثابت
أخبره به... نحوه: أخرجه البخاري في (الجهاد- 31) ، وفي "التفسير"،
والترمذي (3036) ، والنسائي (2/54) ، وابن الجارود (1034) ، والبيهقي وأحمد
(5/184) . وقال الترمذي:
" حديث حسن صحيح ".
الثانية: عن الزهري عن قَبِيصَةَ بن ذُؤَيْبٍ عن زيد بن ثابت... به نحوه:
أخرجه أحمد (5/184) ، وعلقه الترمذي.
الثالثة: علَقه مسلم (6/43) عن سعد بن إبراهيم عن أبيه عن رجل عن زيد
ابن ثابت.
وأما الشاهد؛ فأخرجه الشيخان والنسائي وأبو عوانة (5/73- 74) ، والبيهقي
وأحمد (4/282 و 284) ، وصححه الترمذي (3034) .
حضرت براء ؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”میرے پاس کندھے کی ہڈی یا کوئی تختی لاؤ، پھر آپ نے لکھوایا: {لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ} ”(جہاد سے پیچھے) بیٹھ رہنے والے مومن اور جہاد کرنے والے برابر نہں ہوسکتے۔“ حضرت عمروابن کلثوم ؓ آپ کے پیچھے بیٹھے تھے۔ کہنے لگے: (اے اللہ کے نبی!) کیا مجھے رخصت ہے؟ پھر یہ الفاظ اترے: ﴿غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ﴾ ”جو معذور نہ ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
”کندھے کی ہڈی“ اس دور میں لکھنے کے لیے اس قسم کی چیزیں ہی استعمال ہوتی تھیں۔ کندھے کی ہڈی چونکہ باریک ہوتی ہے، لہٰذا لکھنے کے لیے موزوں تھی۔ ”لوح“ سے مراد پتھر یا لوہے یا لکڑی کی تختی ہے۔ رسول اللہﷺ خود لکھنا نہیں جانتے تھے۔ کاتب صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو لکھوایا کرتے تھے۔ آپ خود اور دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ زبانی یاد رکھتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
براء رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے (فرمایا: کیا فرمایا؟ وہ الفاظ راوی کو یاد نہیں رہے لیکن) وہ کچھ ایسے الفاظ تھے جن کے معنیٰ یہ نکلتے تھے: شانے کی ہڈی، تختی (کچھ) لاؤ۔ (جب وہ آ گئی تو اس پر لکھایا) چنانچہ (زید بن ثابت ؓ نے) لکھا: «لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ» اور عمرو بن ام مکتوم ؓ آپ کے پیچھے موجود تھے۔ (وہ اندھے تھے۔ اسی مناسبت سے) انہوں نے کہا: کیا میرے لیے رخصت ہے؟ (میں معذور ہوں، جہاد نہیں کر پاؤں گا) تب یہ آیت «غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ» ”ضرر، نقصان و کمی والے کو یعنی مجبور، معذور کو چھوڑ کر۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Al Bara’ that the Prophet (ﷺ) said: “Bring me a shoulder blade of a camel, or a tablet, and write: Not equal are those of the believers who sit (at home).” ‘Amr bin Umm Maktum was behind him and he said: “Is there a concession for me?” Then the following was revealed: “Except those who are disabled (by injury or are blind or lame).” (Sahih)