باب: جب عورت کو نکاح کا پیغام آئے تو وہ نماز پڑھ کر اپنے رب سے استخارہ کرے
)
Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: A Woman Doing Istikharah If She Receives A Proposal Of Marriage)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3251.
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ جب حضرت زینب (بنت حجشؓ) کی عدت ختم ہوئی تو رسول اللہﷺ نے (ان کے سابق خاوند) زید (بن حارثہ ؓ ) سے فرمایا: ”اسے میری طرف سے نکاح کا پیغام دو۔“ حضرت زید ؓ نے فرمایا: میں نے جا کرکہا: زینب! خوش ہوجاؤ، مجھے رسول اللہﷺ نے تیرے پاس نکاح کا پیغام دے کر بھیجا ہے۔ وہ کہنے لگیں: میں کوئی فیصلہ نہیں کروں گی حتیٰ کہ اپنے اللہ تعالیٰ سے مشورہ کرلوں۔ وہ اپنی نماز گاہ کی طرف اٹھیں اور (نماز استخارہ شروع کرلی۔) ادھر قرآن مجید (کا حکم) اتر آیا تو رسول اللہﷺ تشریف لائے اور ان کی اجازت کے بغیر (ان کے حجرے میں) داخل ہوگئے۔
تشریح:
(1) حضرت زینبؓ کا نکاح حضرت زید بن حارثہ سے ہوا تھا مگر ان بن رہی۔ آخر طلاق تک نوبت پہنچ گئی۔ حضرت زید رضی اللہ عنہ رسول اللہﷺ کے متبنیٰ (منہ بولے، لے پالک بیٹے) تھے۔ اس سے پہلے یہ حکم اتر چکا تھا کہ متبنیٰ بیٹا نہیں ہوتا، نہ وہ وارث ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس حکم کو عملاً نافذ فرمانا چاہتا تھا، اس لیے رسول اللہﷺ کو حکم دیا گیا کہ اگر زید طلاق دے دیں تو آپ زینب سے نکاح فرمالیں تاکہ عملاً واضح ہوجائے کہ متبنیٰ، بیٹا نہیں۔ اس کی مطلقہ بیوی سے نکاح ہوسکتا ہے۔ آپ لوگوں کی ملامت سے ڈرتے تھے، اس لیے کوشش فرمائی کہ زید طلاق نہ دے لیکن اللہ تعالیٰ کے فیصلے کو کون ٹال سکتا ہے؟ حضرت زید نے طلاق دے دی۔ عدت ختم ہوئی تو رسول اللہﷺ نے بہ امر الہٰی حضرت زینب کو نکاح کا پیغام بھیجا۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ سے استخارہ کیا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں آیت اتاردی کہ اب جبکہ عدت ختم ہوچکی ہے، ہم نے تمہارا نکاح اس سے کردیا۔ دونوں اللہ کی رضا پر راضی تھے۔ خاوند بیوی بن گئے۔ (2) ”مشورہ کرلوں“ اسکا یہ مطلب نہیں کہ وہ آپﷺ کے عقد میں آنا پسند نہ فرماتی تھیں۔ وہ تو پہلے نکاح سے قبل بھی آپ سے نکاح کی خواہش مند تھیں۔ ان کا استخارہ تو پہلے نکاح کی ناکامی کا نفسیاتی اثر تھا یا اس بنا پر متردد تھیں کہ رسول اللہﷺ کے حقوق صحیح طور پر ادا کرسکیں گی یا نہیں؟ (3) ”قرآن مجید کا حکم اتر آیا“ اور وہ آیت ہے جس میں حضرت زید رضی اللہ عنہ کا نام نامی صراحتاً ذکر ہے۔ ارشاد الہٰی ہے: ﴿فَلَمَّا قَضَى زَيْدٌ مِنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنَاكَهَا﴾(الأحزاب: ۳۳:۳۷) اس فضیلت میں کوئی دوسرے صحابی ان کے ساتھ شریک نہیں۔ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْه وَأَرْضَاه۔ (4) استخارہ کرنا مستحب ہے اگرچہ کام ظاہراً بہتر ہی معلوم رہا ہو۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3253
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3251
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3253
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ جب حضرت زینب (بنت حجشؓ) کی عدت ختم ہوئی تو رسول اللہﷺ نے (ان کے سابق خاوند) زید (بن حارثہ ؓ ) سے فرمایا: ”اسے میری طرف سے نکاح کا پیغام دو۔“ حضرت زید ؓ نے فرمایا: میں نے جا کرکہا: زینب! خوش ہوجاؤ، مجھے رسول اللہﷺ نے تیرے پاس نکاح کا پیغام دے کر بھیجا ہے۔ وہ کہنے لگیں: میں کوئی فیصلہ نہیں کروں گی حتیٰ کہ اپنے اللہ تعالیٰ سے مشورہ کرلوں۔ وہ اپنی نماز گاہ کی طرف اٹھیں اور (نماز استخارہ شروع کرلی۔) ادھر قرآن مجید (کا حکم) اتر آیا تو رسول اللہﷺ تشریف لائے اور ان کی اجازت کے بغیر (ان کے حجرے میں) داخل ہوگئے۔
حدیث حاشیہ:
(1) حضرت زینبؓ کا نکاح حضرت زید بن حارثہ سے ہوا تھا مگر ان بن رہی۔ آخر طلاق تک نوبت پہنچ گئی۔ حضرت زید رضی اللہ عنہ رسول اللہﷺ کے متبنیٰ (منہ بولے، لے پالک بیٹے) تھے۔ اس سے پہلے یہ حکم اتر چکا تھا کہ متبنیٰ بیٹا نہیں ہوتا، نہ وہ وارث ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس حکم کو عملاً نافذ فرمانا چاہتا تھا، اس لیے رسول اللہﷺ کو حکم دیا گیا کہ اگر زید طلاق دے دیں تو آپ زینب سے نکاح فرمالیں تاکہ عملاً واضح ہوجائے کہ متبنیٰ، بیٹا نہیں۔ اس کی مطلقہ بیوی سے نکاح ہوسکتا ہے۔ آپ لوگوں کی ملامت سے ڈرتے تھے، اس لیے کوشش فرمائی کہ زید طلاق نہ دے لیکن اللہ تعالیٰ کے فیصلے کو کون ٹال سکتا ہے؟ حضرت زید نے طلاق دے دی۔ عدت ختم ہوئی تو رسول اللہﷺ نے بہ امر الہٰی حضرت زینب کو نکاح کا پیغام بھیجا۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ سے استخارہ کیا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں آیت اتاردی کہ اب جبکہ عدت ختم ہوچکی ہے، ہم نے تمہارا نکاح اس سے کردیا۔ دونوں اللہ کی رضا پر راضی تھے۔ خاوند بیوی بن گئے۔ (2) ”مشورہ کرلوں“ اسکا یہ مطلب نہیں کہ وہ آپﷺ کے عقد میں آنا پسند نہ فرماتی تھیں۔ وہ تو پہلے نکاح سے قبل بھی آپ سے نکاح کی خواہش مند تھیں۔ ان کا استخارہ تو پہلے نکاح کی ناکامی کا نفسیاتی اثر تھا یا اس بنا پر متردد تھیں کہ رسول اللہﷺ کے حقوق صحیح طور پر ادا کرسکیں گی یا نہیں؟ (3) ”قرآن مجید کا حکم اتر آیا“ اور وہ آیت ہے جس میں حضرت زید رضی اللہ عنہ کا نام نامی صراحتاً ذکر ہے۔ ارشاد الہٰی ہے: ﴿فَلَمَّا قَضَى زَيْدٌ مِنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنَاكَهَا﴾(الأحزاب: ۳۳:۳۷) اس فضیلت میں کوئی دوسرے صحابی ان کے ساتھ شریک نہیں۔ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْه وَأَرْضَاه۔ (4) استخارہ کرنا مستحب ہے اگرچہ کام ظاہراً بہتر ہی معلوم رہا ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب زینب ؓ کی عدت پوری ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے زید ؓ کو ان کے پاس بھیجا کہ جا کر انہیں میرے لیے رشتہ کا پیغام دو۔ زید ؓ کہتے ہیں: میں گیا اور میں نے کہا: زینب خوش ہو جاؤ! رسول اللہ ﷺ نے مجھے تمہارے پاس نکاح کا پیغام دے کر بھیجا ہے۔ انہوں نے کہا: میں کچھ نہیں کرنے لگی جب تک میں اپنے رب سے مشورہ نہ کر لوں (یہ کہہ کر) وہ اپنے مصلی پر (صلاۃ استخارہ پڑھنے) کھڑی ہو گئیں، (ادھر اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کا نکاح ان سے آسمان پر ہی کر دیا)، اور قرآن نازل ہو گیا: «فَلَمَّا قَضَى زَيْدٌ مِنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنَاكَهَا» (اس آیت کے نزول کے بعد) رسول اللہ ﷺ ان کے پاس کسی حکم و اجازت (یعنی رسمی ایجاب و قبول کے بغیر تشریف لائے، اور) ان سے خلوت میں ملے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Anas (RA) said: "When the 'Iddah of Zainab was over, the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said to Zaid: 'Propose marriage to her on my behalf.' Zaid went and said: 'O Zainab, rejoice, for the Messenger of Allah has sent me to you to propose marriage on his behalf.' She said: 'I will not do anything until I consult my Lord.' She went to her prayer place and Qur'an was revealed, then the Messenger of Allah came and entered upon her without any formalities.