باب: تین طلاقوں والی عورت کسی شخص سے نکاح کرے اور دخول کے بغیر اسے طلاق ہوجائے؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: The Divorce Of A Woman Who Married A Man, But He Did Not Consummate The Marriage With Her)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3408.
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ حضرت رفاعہ قرظی ؓ کی (سابقہ) بیوی رسول اللہﷺ کے پاس آئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے (رفاعہ کے تین طلاقیں دینے کے بعد) عبدالرحمن بن زبیر سے نکاح کیا ہے۔ اللہ کی قسم! اس کے پاس تو صرف کپڑے کے ان بنے اس کنارے کی طرح ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”شاید تو دوبارہ رفاعہ کے نکاح میں جانا چاہتی ہے؟ ہرگز نہیں (جاسکتی) حتیٰ کہ وہ تجھ سے لذت جماع حاصل کرے اور تو اس سے۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3410
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3408
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3437
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ حضرت رفاعہ قرظی ؓ کی (سابقہ) بیوی رسول اللہﷺ کے پاس آئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے (رفاعہ کے تین طلاقیں دینے کے بعد) عبدالرحمن بن زبیر سے نکاح کیا ہے۔ اللہ کی قسم! اس کے پاس تو صرف کپڑے کے ان بنے اس کنارے کی طرح ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”شاید تو دوبارہ رفاعہ کے نکاح میں جانا چاہتی ہے؟ ہرگز نہیں (جاسکتی) حتیٰ کہ وہ تجھ سے لذت جماع حاصل کرے اور تو اس سے۔“
حدیث حاشیہ:
تفصیل کے لیے دیکھیے ح نمبر 3285۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رفاعہ قرظی کی بیوی رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور کہا: اللہ کے رسول! میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر سے شادی کی اور ان کے پاس تو اس کپڑے کی جھالر جیسے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۱؎ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”لگتا ہے تم دوبارہ رفاعہ کے پاس جانا چاہتی ہو، اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک کہ وہ (دوسرا شوہر) تمہارا اور تم اس کا مزہ نہ چکھ لو۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی ان کے پاس حقوق زوجیت کے ادا کرنے کی صلاحیت و طاقت نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah (RA) said: "The wife of Rifa'ah Al-Qurazi came to the Messenger of Allah (ﷺ) and said: 'O Messenger of Allah! I got married to 'Abdur-Rahman bin Az-Zabir, and what he has is like this fringe.' The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Perhaps you want to go back to Rifa'ah? No, not until he ('Abdur-Rahman) tastes your sweetness and you taste his sweetness.