Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Az-Zihar)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3460.
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ تعریف اس اللہ کی ہے جس کی سماعت نے تمام آوازوں کو گھیر رکھا ہے۔ حضرت خولہؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس اپنے خاوند کی شکایت کرنے آئیں (اور وہ اس قدر آہستہ بول رہی تھیں کہ) ان کی سب باتیں میں بھی نہیں سن رہی تھی کہ اللہ تعالیٰ نے وحی اتاردی: ﴿قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي…﴾ ”اللہ تعالیٰ نے اس عورت کی بات سن لی جو تم سے اپنے خاوند کے بارے میں بحث کر رہی تھی اور وہ اللہ تعالیٰ سے اس کی شکایت کررہی تھی‘ اور اللہ تعالیٰ تم دونوں کی باتیں سن رہا تھا…۔“
تشریح:
حضرت خولہؓ کے خاوند نے بھی ان کو ماں سے تشبیہ دے کر حرام کر لیا تھا۔ انہو ں نے سجھا کہ شاید میں خاوند پر حرام ہوچکی ہوں۔ ظاہر ایسی صورت میں ازدواجی زندگی ختم ہوجاتی ہے۔ بچے الگ ذلیل ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے کمال مہربانی سے صرف کفارہ لاگوفرمایا۔ بیوی کو حرام نہیں کیا۔ والحمد للہ علی ذالك۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3462
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3460
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3490
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ تعریف اس اللہ کی ہے جس کی سماعت نے تمام آوازوں کو گھیر رکھا ہے۔ حضرت خولہؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس اپنے خاوند کی شکایت کرنے آئیں (اور وہ اس قدر آہستہ بول رہی تھیں کہ) ان کی سب باتیں میں بھی نہیں سن رہی تھی کہ اللہ تعالیٰ نے وحی اتاردی: ﴿قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي…﴾ ”اللہ تعالیٰ نے اس عورت کی بات سن لی جو تم سے اپنے خاوند کے بارے میں بحث کر رہی تھی اور وہ اللہ تعالیٰ سے اس کی شکایت کررہی تھی‘ اور اللہ تعالیٰ تم دونوں کی باتیں سن رہا تھا…۔“
حدیث حاشیہ:
حضرت خولہؓ کے خاوند نے بھی ان کو ماں سے تشبیہ دے کر حرام کر لیا تھا۔ انہو ں نے سجھا کہ شاید میں خاوند پر حرام ہوچکی ہوں۔ ظاہر ایسی صورت میں ازدواجی زندگی ختم ہوجاتی ہے۔ بچے الگ ذلیل ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے کمال مہربانی سے صرف کفارہ لاگوفرمایا۔ بیوی کو حرام نہیں کیا۔ والحمد للہ علی ذالك۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ تمام تعریفیں اللہ کے لیے سزا وار ہیں جو ہر آواز سنتا ہے، خولہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آ کر اپنے شوہر کی شکایت کرنے لگیں (کہ انہوں نے ان سے ظہار کر لیا ہے) ان کی باتیں مجھے سنائی نہ پڑ رہی تھیں، تو اللہ عزوجل نے «قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا وَتَشْتَكِي إِلَى اللَّهِ وَاللَّهُ يَسْمَعُ تَحَاوُرَكُمَا» اتاری (جس سے ہم سبھی کو معلوم ہو گیا کہ کیا باتیں ہو رہی تھیں)۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یقیناً اللہ تعالیٰ نے اس عورت کی بات سنی جو تجھ سے اپنے شوہر کے بارے میں تکرار کر رہی تھی اور اللہ کے آگے شکایت کر رہی تھی، اللہ تعالیٰ تم دونوں کے سوال و جواب سن رہا تھا، بیشک اللہ تعالیٰ سننے دیکھنے والا ہے (المجادلة: ۱)۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Aishah (RA) that she said: "Praise be to Allah Whose hearing encompasses all voices. Khawlah came to the Messenger of Allah complaining about her husband, but I could not hear what she said. Then Allah, the Mighty and Sublime, revealed: 'Indeed Allah has heard the statement of her that disputes with you concerning her husband, and complains to Allah. And Allah hears the argument between you both.