Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: The 'Iddah Of A Woman Whose Husband Dies)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3503.
نبیﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت حفصہ بنت عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”جو عورت اللہ تعالیٰ اور آخرت پر یقین رکھتی ہے اور اس کے لیے جائز نہیں کہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے‘ علاوہ خاوند کے کہ اس پر اسے چار مہینے دس دن سوگ کرنا ہوگا۔“
تشریح:
سوگ سے مراد کسی حلال چیز کو چھوڑ دینا ہے‘ نہ کہ حرام کا ارتکاب کرنا‘ مثلاً چیخنا چلانا‘ دوہتڑ مارنا‘ بین کرنا‘ بال مونڈنا وغیرہ۔ سوگ تین دن سے زائد مردوں کو بھی منع ہے۔ عورتوں کا ذکر خصوصاً اس لیے کیا گیا ہے کہ وہ زیادہ سوگ کرتی ہیں۔ مرد عموماً حوصلہ رکھتے ہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3504
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3503
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3533
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
نبیﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت حفصہ بنت عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”جو عورت اللہ تعالیٰ اور آخرت پر یقین رکھتی ہے اور اس کے لیے جائز نہیں کہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے‘ علاوہ خاوند کے کہ اس پر اسے چار مہینے دس دن سوگ کرنا ہوگا۔“
حدیث حاشیہ:
سوگ سے مراد کسی حلال چیز کو چھوڑ دینا ہے‘ نہ کہ حرام کا ارتکاب کرنا‘ مثلاً چیخنا چلانا‘ دوہتڑ مارنا‘ بین کرنا‘ بال مونڈنا وغیرہ۔ سوگ تین دن سے زائد مردوں کو بھی منع ہے۔ عورتوں کا ذکر خصوصاً اس لیے کیا گیا ہے کہ وہ زیادہ سوگ کرتی ہیں۔ مرد عموماً حوصلہ رکھتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین حفصہ بنت عمر رضی الله عنہ کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”کسی عورت کے لیے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانے کی اجازت نہیں ہے سوائے شوہر کے، شوہر کے انتقال پر وہ چار ماہ دس دن سوگ منائے گی۔“
حدیث حاشیہ:
w
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Safiyyah bint Abi 'Ubaid that she heard Hafsah bint 'Umar, the wife of the Prophet, (narrate) that the Prophet said: "It is not permissible for a woman who believes in Allah and the Last Day to mourn for anyone who dies for more than three days except for a husband; she should mourn for him for four months and ten (days)."