Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: The 'Iddah Of A Pregnant Woman Whose Husband Dies)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3519.
حضرت زفربن اوس بن حدثان نصری سے روایت ہے کہ حضرت ابوسنابل بن بعکک بن سباق ؓ نے حضرت سبیعہ اسلمیہؓ سے کہا: تیری عدت ختم نہیں ہوگی حتیٰ کہ چار ماہ دس دن گزر جائیں‘ یعنی دونوں عدتوں میں سے آخری عدت۔ چنانچہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور آپ سے متعلق پوچھا۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے فتویٰ دیا کہ میں وضع حمل کے بعد نکاح کرسکتی ہوں۔ جب ان کا خاوند فوت ہوا تو وہ حمل کے نویں مہینے میں تھیں۔ وہ حضرت سعد بن خولہؓ کے نکاح میں تھیں جورسول اللہ ﷺ کے ساتھ حجۃ الوداع میں فوت ہوگئے تھے۔ تو جب حضرت سبیعہ نے بچہ جنا تو انہوں نے اپنی قوم کے ایک جوان شخص سے نکاح کرلیا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3521
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3519
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3549
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت زفربن اوس بن حدثان نصری سے روایت ہے کہ حضرت ابوسنابل بن بعکک بن سباق ؓ نے حضرت سبیعہ اسلمیہؓ سے کہا: تیری عدت ختم نہیں ہوگی حتیٰ کہ چار ماہ دس دن گزر جائیں‘ یعنی دونوں عدتوں میں سے آخری عدت۔ چنانچہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور آپ سے متعلق پوچھا۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے فتویٰ دیا کہ میں وضع حمل کے بعد نکاح کرسکتی ہوں۔ جب ان کا خاوند فوت ہوا تو وہ حمل کے نویں مہینے میں تھیں۔ وہ حضرت سعد بن خولہؓ کے نکاح میں تھیں جورسول اللہ ﷺ کے ساتھ حجۃ الوداع میں فوت ہوگئے تھے۔ تو جب حضرت سبیعہ نے بچہ جنا تو انہوں نے اپنی قوم کے ایک جوان شخص سے نکاح کرلیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
زفر بن اوس بن حدثان نصری بیان کرتے ہیں کہ ابوسنابل بن بعکک بن سباق ؓ نے سبیعہ اسلمیہ ؓ سے کہا کہ تم (نکاح کے لیے) حلال نہ ہو گی جب تک کہ دونوں عدتوں میں سے لمبی مدت والی عدت کے چار ماہ دس دن تم پر گزر نہ جائیں، تو وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور آپ سے اس کے بارے میں پوچھا، پھر کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں فتویٰ دیا کہ جب وہ بچہ جن چکی ہے تو نکاح کر لے، وہ سعد بن خولہ کی بیوی تھیں جب ان کے شوہر سعد کا انتقال ہوا تو ان کے حمل کا نوواں مہینہ چل رہا تھا، وہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے اور وہیں ان کا انتقال ہوا تھا، چنانچہ بچہ جننے کے بعد انہوں نے اپنی قوم کے ایک نوجوان سے شادی کر لی۔
حدیث حاشیہ:
w
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Yazid bin Abi Habib that Muhammad bin Muslim Az-Zuhri wrote to him mentioning that 'Ubaidullah bin 'Abdullah told him, that Zufar bin Aws bin Al-Hadathan An-Nasri told him that Abu As-Sanabil bin Ba'kak bin As-Sabbaq said to Subai'ah Al-Aslamiyyah: "It is not permissible for you to get married until four months and ten days, the longer of the two periods, have passed." She went to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and asked him about that. She said that the Messenger of Allah ruled that she could get married when she had given birth. She was nine months pregnant when her husband died, and she was married to Sa'd bin Khawlah, who died during the Farewell Pilgrimage with the Messenger of Allah. She married a young man from her people when she had given birth to (the child).