Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Prohibition Of Kohl For A Woman In Mourning)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3541.
حضرت زینب سے روایت ہے کہ ایک عورت نے حضرت ام سلمہ اور حضرت ام حبیبہؓ سے پوچھا کہ کیا عورت اپنے خاوند کی عدت وفات کے دوران میں سرمہ ڈال سکتی ہے؟ وہ کہنے لگیں کہ ایک عورت نبی ﷺ کے پاس آئی تھی اور اس نے اس کے متعلق پوچھا تھا۔ آپ نے فرمایا تھا: ”دور جاہلیت میں جب کسی عورت کا خاوند فوت ہوجاتا تھا تو ایک سال تک ٹھہری رہتی تھی‘ پھر اپنے پیچھے مینگنی پھینکتی اور نکلتی۔ اب تو عدت صرف چار ماہ دس دن ہے‘ لہٰذا وہ سرمہ نہیں ڈال سکتی حتیٰ کہ یہ مدت گزرجائے۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3545
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3543
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3571
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت زینب سے روایت ہے کہ ایک عورت نے حضرت ام سلمہ اور حضرت ام حبیبہؓ سے پوچھا کہ کیا عورت اپنے خاوند کی عدت وفات کے دوران میں سرمہ ڈال سکتی ہے؟ وہ کہنے لگیں کہ ایک عورت نبی ﷺ کے پاس آئی تھی اور اس نے اس کے متعلق پوچھا تھا۔ آپ نے فرمایا تھا: ”دور جاہلیت میں جب کسی عورت کا خاوند فوت ہوجاتا تھا تو ایک سال تک ٹھہری رہتی تھی‘ پھر اپنے پیچھے مینگنی پھینکتی اور نکلتی۔ اب تو عدت صرف چار ماہ دس دن ہے‘ لہٰذا وہ سرمہ نہیں ڈال سکتی حتیٰ کہ یہ مدت گزرجائے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
زینب (زینب بنت ام سلمہ رضی الله عنہا) سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ام المؤمنین ام حبیبہ ؓ سے پوچھا: کیا کوئی عورت اپنے شوہر کے انتقال پر عدت گزارنے کے دوران سرمہ لگا سکتی ہے؟ تو انہوں نے بتایا: ایک عورت نبی اکرم ﷺ کے پاس آئی اور آپ سے یہی سوال کیا (جو تم نے کیا ہے) تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”زمانہ جاہلیت میں تم میں سے جس عورت کا شوہر اسے چھوڑ کر مر جاتا تھا تو وہ عورت سال بھر سوگ مناتی رہتی یہاں تک کہ وہ وقت آتا کہ وہ اپنے پیچھے مینگنی پھینکتی پھر وہ گھر سے نکلتی۔“ (تب اس کی عدت پوری ہوتی) اور مدت پوری ہونے تک یہ تو صرف چار مہینے دس دن ہیں (سال بھر کے مقابل میں یہ کچھ بھی نہیں)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Zainab that a woman asked Umm Salamah and Umm Habibah whether she could put on kohl during her 'Iddah following her husband's death. She said: "A woman came to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) and asked him about that, and he said: 'During the Jahiliyyah, if her husband died, one of you would stay (in mourning) for a year, then she would throw a piece of dung then come out. Rather it (the mourning period) is four months and ten days, until the term prescribed is fulfilled.