Sunan-nasai:
The Book of Wills
(Chapter: Bequeathing One-Third)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3629.
حضرت سعد ؓ کی آل میں سے کسی نے بیان کیا کہ حضرت سعد بیمار ہوگئے۔ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو حضرت سعد نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں اپنے سارے مال (کو صدقہ کرنے) کی وصیت کردوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں۔“ پھر (راوی نے سابقہ) حدیث بیان کی۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3633
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3631
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3659
تمہید کتاب
وصیت سے مراد وہ باتیں ہیں جو کوئی شخص اپنی وفات سے مابعد کے لیے اپنے مال واولاد کے متعلق کرے۔ وصیت کی دوقسمیں ہیں: مالی وصیت۔ دیگر امور سے متعلق وصیت۔ وراثت کے احکام نازل ہونے سے پہلے مال کے بارے میں وصیت کرنا فرض تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے ہر وارث کو اس کا مقرر حصہ دے دیا اور رسول اللہﷺ نے اس کی وضاحت فرمادی تو وصیت کرنے کا وجوب ساقط ہوگیا‘ تاہم کسی ناداررشتہ دار کو یا صدقہ کرنے کی وصیت سے منع کردیا گیا ہے۔ اب ایک تہائی مال کے بارے میں وصیت واجب العمل ہوگی۔ اس سے زائد ورثاء کی مرضی پر موقوف ہے۔ مالی وصیت کسی وراثت کے بارے میں نہیں کی جاسکتی‘ یعنی وصیت کی وجہ سے وراث کا حصہ کم ہوسکتا ہے نہ زیادہ۔دیگر امور کے بارے میں انسان کوئی وصیت کرنا چاہتا ہے تو اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی موجود ہونی چاہیے اور اس بارے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے‘ مثلاً: کوئی شخص کاروباری معاملات یا لین دین کے بارے میں معلومات کرنا چاہتا ہے تو گواہوں کی موجودگی میں یا تحریری طور پر وصیت کرے۔ کوئی شخص اگر سمجھتا ہے کہ اس کے ورثاء اس کے فوت ہونے پر بدعات وخرافات یا غیر شرعی امور کے مرتکب ہوں گے یا خواتین نوحہ کریں گی یا اس کی اولاد کو دین سے برگشتہ کیا جائے گا تو ایسے اجمور کے بارے میں وصیت کرنا ضروری ہے تاکہ انسان اللہ تعالیٰ کے ہاں براءی الذمہ ہوسکے۔ کسی کو وراثت سے محروم کرنا‘ کسی پر ظلم کرنا یا قطعی رحمی کی وصیت کرنا حرام ہے جس کا وبال وفات کے بعد انسان کو بھگتنا پڑے گا‘ نیز ورثاء کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی ظالمانہ یا غیر شرعی وصیت کو نافذ نہ کریں۔
حضرت سعد ؓ کی آل میں سے کسی نے بیان کیا کہ حضرت سعد بیمار ہوگئے۔ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو حضرت سعد نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں اپنے سارے مال (کو صدقہ کرنے) کی وصیت کردوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں۔“ پھر (راوی نے سابقہ) حدیث بیان کی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سعد بن ابراہیم کہتے ہیں کہ آل سعد میں سے ایک شخص نے مجھ سے بیان کیا کہ سعد بیمار ہوئے تو رسول اللہ ﷺ ان کی عیادت کے لیے ان کے پاس تشریف لائے، تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنے سارے مال کی (اللہ کی راہ میں دینے) وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“، اور انہوں نے پوری حدیث بیان کی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Amir bin Sa'd that his father said: "The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) used to visit him when he was in Makkah, and he did not want to die in the land from which he had emigrated. The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'May Allah have mercy on Sa'd bin 'Afra.' He had only one daughter, and he said: 'O Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم), shall I bequeath all my wealth?' He said: 'No.' I said: 'Half?' He said: 'No.' I said: 'One-third?' He said: 'One-third, and one-third is a lot. For you to leave your heirs independent of means is better than if you were to leave them poor, holding out their hands to people.