باب: (اس حدیث میں) ابو زبیر پر (کیے گئے) اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of ar-Ruqba
(Chapter: Mentioning The Differences Reported From Abu Az-Zubair)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3712.
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے‘ انہوں نے فرمایا: رقبیٰ اور عمریٰ حلال نہیں۔ جسے کوئی چیز بطور عمریٰ دی گئی‘ وہ اسی کی رہے گی اور جس شخص کو کوئی چیز بطور رقبیٰ دی گئی‘ وہ بھی اسی کی رہے گی۔
تشریح:
”حلال نہیں۔“ یعنی رائج صورت میں۔ ویسے بھی عطیہ کی کوئی اچھی صورتیں نہیں۔ دیکھیے‘ حدیث: ۳۷۳۸۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3716
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3714
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3742
تمہید کتاب
رقبیٰ بھی تحفہ اور عطیہ کی ایک صورت ہے۔ ایک شخص دوسرے کو کوئی چیز بطور تحفہ دے اور کہے: اگر میں تجھ سے پہلے مرگیا تو یہ تحفہ تیرے پاس ہی رہے گا اور اگر تو مجھ سے پہلے مرگیا تو یہ تحفہ واپس آجائے گا‘ مثلاً: گھر وغیرہ۔ اسے رقبیٰ اس لیے کہتے ہیں کہ دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کی موت کا انتظار کرتا ہے۔ اور رقبیٰ بھی انتظار کو کہتے ہیں۔ چونکہ یہ کوئی اچھی صورت نہیں کہ دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کی موت کا انتظار بلکہ خواہش کرے‘ لہٰذا شریعت نے اس شرط کو باطل قراردیا ہے۔ اب جو شخص کسی کو عطیہ کرے گا اور وہ عطیہ اس کے آخری سانس تک اس کے پاس رہے تو وہ مرنے کے بعد بھی واپس نہیں آئے گا بلکہ اس کا ترکہ شمار ہوگا اور اس کے ورثاء کو ملے گا‘ ہاں جو چیز کسی کو کچھ عرصے کے لیے دی جائے‘ مثلاً: سال‘ دوسال‘ دس سال وغیرہ‘ وہ وقت مقررہ کے بعد واپس آجائے گی۔
تمہید باب
اختلاف یہ ہے کہ بعض نے مرفوع بیان کیا ہے‘ بعض نے موقوف اور بعض نے مرسل۔ لیکن حدیث متصل اور مرفوع ثابت ہے جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا ہے۔
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے‘ انہوں نے فرمایا: رقبیٰ اور عمریٰ حلال نہیں۔ جسے کوئی چیز بطور عمریٰ دی گئی‘ وہ اسی کی رہے گی اور جس شخص کو کوئی چیز بطور رقبیٰ دی گئی‘ وہ بھی اسی کی رہے گی۔
حدیث حاشیہ:
”حلال نہیں۔“ یعنی رائج صورت میں۔ ویسے بھی عطیہ کی کوئی اچھی صورتیں نہیں۔ دیکھیے‘ حدیث: ۳۷۳۸۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رقبیٰ اور عمریٰ جائز نہیں ہیں۱؎ لیکن اگر کسی نے کوئی چیز عمریٰ کسی کو دی تو وہ اسی کی ہو جائے گی جسے عمریٰ میں دی گئی ہے، اور جس نے کسی کو کوئی چیز رقبیٰ کی تو وہ چیز اس کی ہو جائے گی جسے اس نے رقبیٰ کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی ایسا کرنا مصلحتا کسی کے لیے مناسب نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
(A different chain) from Sufyan, from Abu Az-Zubair, from Tawus, from Ibn 'Abbas (RA), who said: "Ruqba and 'Umra are not permissible; whoever is given something on the basis of 'Umra, it is his, and whoever is given something on the basis of Ruqba, it is his.