Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: Swearing By One's Forefathers)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3767.
حضرت عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تمہیں آباؤ اجداد کی قسم کھانے سے منع فرماتا ہے۔“ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اللہ کی قسم! اس کے بعد میں نے کبھی ایسی قسم نہیں کھائی۔ نہ اپنے طور پر‘ نہ کسی سے نقل کرتے ہوئے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3776
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3776
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3798
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تمہیں آباؤ اجداد کی قسم کھانے سے منع فرماتا ہے۔“ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اللہ کی قسم! اس کے بعد میں نے کبھی ایسی قسم نہیں کھائی۔ نہ اپنے طور پر‘ نہ کسی سے نقل کرتے ہوئے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تمہیں اس بات سے روکتا ہے کہ تم اپنے باپ دادا کی قسم کھاؤ۔“ عمر ؓ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! اس کے بعد پھر کبھی میں نے خود اپنی بات بیان کرتے ہوئے یا دوسرے کی بات نقل کرتے ہوئے ان کی قسم نہیں کھائی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Umar (RA) that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "Allah forbids you to swear by your forefathers." 'Umar (RA) said: "By Allah, I never swore by them again, whether saying it for myself or reporting of others.