Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: Vows To Do Acts Of Worship)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3806.
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اللہ تعالیٰ کی کسی اطاعت کی نذر مانے تو اسے چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی کسی نافرمانی کی نذر مانے تو وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہ کرے۔“
تشریح:
نیکی چونکہ مطلوب ہے‘ لہٰذا وہ جس طور پر بھی ممکن ہو کرنی چاہیے۔ اگرچہ نذر ماننا اتنا اچھا کام نہیں مگر نیکی چونکہ اچھا کام ہے‘ اس لیے وہ لازماً کی جائے۔ نیکی تو نذر کے بغِیر بھی کرنی چاہیے۔ نذر کے ساتھ مزید مؤکد ہوگئی ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت : وعبد الله بن محيريز ثقة عابد من رجال الشيخين فالزيادة صحيحة وسيأتي لها طريق أخرى عن عائشة برقم ( 2580 ) .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3815
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3815
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3837
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اللہ تعالیٰ کی کسی اطاعت کی نذر مانے تو اسے چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی کسی نافرمانی کی نذر مانے تو وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہ کرے۔“
حدیث حاشیہ:
نیکی چونکہ مطلوب ہے‘ لہٰذا وہ جس طور پر بھی ممکن ہو کرنی چاہیے۔ اگرچہ نذر ماننا اتنا اچھا کام نہیں مگر نیکی چونکہ اچھا کام ہے‘ اس لیے وہ لازماً کی جائے۔ نیکی تو نذر کے بغِیر بھی کرنی چاہیے۔ نذر کے ساتھ مزید مؤکد ہوگئی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو اللہ کی اطاعت و فرماں برداری کی نذر مانے تو اسے چاہیئے کہ وہ اس کی اطاعت کرے، اور جو اللہ کی نافرمانی کرنے کی نذر مانے تو اس کی نافرمانی نہ کرے.“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی نذر کا تعلق اگر اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرمانبرداری سے ہے تو اسے پوری کرے اور اگر اس کا تعلق اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے ہے تو اسے پوری نہ کرے اور اس کا کفارہ دیدے، رسول کی اطاعت و فرماں برداری اور نافرمانی کا بھی یہی حکم ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Aishah that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: "Whoever vows to obey Allah, let him obey Him, and whoever vows to disobey Allah, let him not disobey Him.