Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: Expiation For Vows)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3850.
حضرت عبدالرحمن بن سمرہ ؓ سے راویت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”نافرمانی کی نذر معتبر نہیں کہ اور نہ اس چیز کی جس کا وہ مالک نہیں۔“ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) ؓ فرماتے ہیں علی بن زید ضعیف راوی ہے۔ اور (اس کی بیان کردہ) یہ حدیث خطا ہے‘ جبکہ درست (عبدالرحمن بن سمرہ کے بجائے) عمران بن حصین ہی ہے‘ نیز حضرات عمران بن حصین ؓ سے یہ روایت ایک اور سند سے بھی بیان کی گئی ہے۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3891
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3850
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3790
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3850
٦
ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3859
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3859
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3881
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت عبدالرحمن بن سمرہ ؓ سے راویت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”نافرمانی کی نذر معتبر نہیں کہ اور نہ اس چیز کی جس کا وہ مالک نہیں۔“ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) ؓ فرماتے ہیں علی بن زید ضعیف راوی ہے۔ اور (اس کی بیان کردہ) یہ حدیث خطا ہے‘ جبکہ درست (عبدالرحمن بن سمرہ کے بجائے) عمران بن حصین ہی ہے‘ نیز حضرات عمران بن حصین ؓ سے یہ روایت ایک اور سند سے بھی بیان کی گئی ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبدالرحمٰن بن سمرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”معصیت میں کوئی نذر نہیں اور نہ ہی کسی ایسی چیز میں کوئی نذر ہے جس کا آدمی کو اختیار نہیں۔“ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: علی بن زید ضعیف ہیں اور اس حدیث میں غلطی ہوئی ہے اور صحیح عمران بن حصین ؓ ہے اور دوسری سند سے یہ حدیث عمران بن حصین ؓ سے روایت کی گئی ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Abdur-Rahman bin Samurah that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "There is no vow to commit an act of disobedience or with regard to that which the son of Adam does not possess.