Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: The Prohibition of Bloodshed)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3975.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ان (منکرین زکاۃ) سے لڑائی کرنے کا پختہ فیصلہ کر لیا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کہنے لگے: اے ابوبکر! آپ ان لوگوں سے کیسے لڑ سکتے ہیں جبکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں حتیٰ کہ وہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ پڑھ لیں؟ جب وہ یہ کلمہ پڑھ لیں گے تو مجھ سے اپنے خون و مال بچا لیں گے الا یہ کہ ان پر اسلام کا کوئی حق بنتا ہو۔“ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں اس شخص سے ضرور لڑوں گا جو نماز اور زکاۃ میں تفریق کرے گا۔ اللہ کی قسم! اگر وہ مجھے بکری کا ایک بچہ بھی نہیں دیں گے جو وہ رسول اللہ ﷺ کو دیا کرتے تھے تو میں اس پر ان سے لڑوں گا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میری سمجھ میں آ گیا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ کا سینہ کھول دیا ہے اور میں نے جان لیا کہ یہی بات برحق ہے۔
تشریح:
(1) ”سینہ کھول دیا ہے“ یعنی وہ دلائل کی بنا پر اس واضح نتیجے پر پہنچے ہیں اور انہیں کوئی شک و شبہ نہیں۔ (2) اگر صرف زکاۃ ادا نہ کریں تو وہ باغیوں میں شمار ہوں گے اور ان سے قتال واجب ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ان (منکرین زکاۃ) سے لڑائی کرنے کا پختہ فیصلہ کر لیا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کہنے لگے: اے ابوبکر! آپ ان لوگوں سے کیسے لڑ سکتے ہیں جبکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں حتیٰ کہ وہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ پڑھ لیں؟ جب وہ یہ کلمہ پڑھ لیں گے تو مجھ سے اپنے خون و مال بچا لیں گے الا یہ کہ ان پر اسلام کا کوئی حق بنتا ہو۔“ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں اس شخص سے ضرور لڑوں گا جو نماز اور زکاۃ میں تفریق کرے گا۔ اللہ کی قسم! اگر وہ مجھے بکری کا ایک بچہ بھی نہیں دیں گے جو وہ رسول اللہ ﷺ کو دیا کرتے تھے تو میں اس پر ان سے لڑوں گا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میری سمجھ میں آ گیا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ کا سینہ کھول دیا ہے اور میں نے جان لیا کہ یہی بات برحق ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”سینہ کھول دیا ہے“ یعنی وہ دلائل کی بنا پر اس واضح نتیجے پر پہنچے ہیں اور انہیں کوئی شک و شبہ نہیں۔ (2) اگر صرف زکاۃ ادا نہ کریں تو وہ باغیوں میں شمار ہوں گے اور ان سے قتال واجب ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ (ارتداد کا فتنہ ظاہر ہونے پر) ابوبکر ؓ نے ان مرتدین سے جنگ کرنے کی ٹھان لی، تو عمر ؓ نے کہا: ابوبکر! آپ لوگوں سے کیوں کر لڑیں گے حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں جب تک کہ وہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ نہ کہیں، جب وہ یہ کہنے لگیں تو ان کے خون، ان کے مال مجھ سے محفوظ ہو گئے مگر (جان و مال کے) حق کے بدلے“ ، ابوبکر ؓ نے کہا: میں ہر اس شخص سے لازماً جنگ کروں گا جو نماز اور زکاۃ کے درمیان تفریق کرے گا۔ اللہ کی قسم! اگر یہ لوگ مجھ سے بکری کا ایک بچہ بھی روکیں گے جسے وہ رسول اللہ ﷺ کو دیا کرتے تھے تو اسے روکنے پر ان سے جنگ کروں گا۔“ عمر ؓ کہتے ہیں: یہ اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ میں نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر ؓ کے سینے کو ان مرتدین سے جنگ کرنے کے لیے کھول دیا ہے، تو میں نے جان لیا کہ یہی حق ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah said: "So Abu Bakr decided to fight them, then 'Umar said: 'O Abu Bakr, how can you fight the people when the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah, and if they say it, their blood and their wealth will be safe from me except for a right that is due.?' Abu Bakr said: 'I will fight whoever separates prayer and Zakah. By Allah, if they withhold from me a young goat that they used to give to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم), I will fight them for withholding it.' 'Umar said: 'By Allah, as soon as I realized that Allah has expanded the chest of Abu Bakr to fight them, I knew that it was the truth.