قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْقَسَامَةِ (بَابُ صِفَةِ شِبْهِ الْعَمْدِ وَعَلَى مَنْ دِيَةُ الْأَجِنَّةِ وَشِبْهُ الْعَمْدِ، وَذِكْرُ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

4825 .   أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، أَنَّ امْرَأَتَيْنِ كَانَتَا تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ، فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ فَأَسْقَطَتْ، فَاخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: كَيْفَ نَدِي مَنْ لَا صَاحَ، وَلَا اسْتَهَلَّ، وَلَا شَرِبَ، وَلَا أَكَلْ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ» فَقَضَى بِالْغُرَّةِ عَلَى عَاقِلَةِ الْمَرْأَةِ

سنن نسائی:

کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: قتل شبہ عمد کا بیان اور اس کا کہ پیٹ کے بچے اور قتل شبہ عمد کی دیت کس کے ذمے ہوگی؟ نیز ابراہیم عن عبید بن نضیہ کے حضرت مغیرہ سے مروی روایت پر راویوں کے اختلافِ الفاظ کا ذکر

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

4825.   حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ بنو ہذیل کے ایک آدمی کے نکاح میں دو عورتیں تھیں۔ ایک نے دوسری کو خیمے کی لکڑی دے ماری اور اس کے پیٹ کا بچہ گرا دیا۔ فریقین جھگڑتے ہوئے نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ قاتل فریق کہنے لگا: ہم اس بچے کی کیسے دیت ادا کریں جس نے پیا نہ کھایا، نہ چیخا نہ چلایا؟ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”کیا اعرابیوں کی طرح تک بندی کر رہے ہو؟“ پھر آپ نے غرہ (غلام یا لونڈی بطور دیت) قاتل عورت کے نسبی رشتہ داروں کے ذمے ڈال دی۔