تشریح:
کافر لوگ سر مونڈتے وقت کچھ بال کسی بت وغیرہ کے نام پر رکھ چھوڑتے تھے جس طرح آج کل بھی بعض جاہل لوگ کسی پیر کے نام کی بودی رکھتے ہیں، حالانکہ غیراللہ کی ایسی تعظیم حرام ہے، لہذا آپ نے منع فرمایا۔ ویسے بھی یہ چیز نامناسب لگتی ہے۔ آدمی بھدا لگتا ہے اور یہ فطرت انسانیہ کے خلاف ہے۔ البتہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ سر کے ہر حصے سے ایک جیسے یا ایک جتنے بال کٹوائے جائیں بلکہ اگر کانوں کے قریب سے زیادہ ترشوالیے جائیں تاکہ کانوں میں نہ پڑیں اور سر کے اوپر سے کم کٹوالیے جائیں تو کوئی حرج نہیں بشرطیکہ دیکھنے میں متناسب ہوں۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في " السلسلة الصحيحة " 3 / 115 :0
أخرجه أحمد ( 2 / 88 ) و عنه أبو داود ( 2 / 194 - التازية ) و النسائي ( 2 /
276 ) عن عبد الرزاق حدثنا معمر عن أيوب عن نافع عن ابن عمر . " أن النبي
صلى الله عليه وسلم رأى صبيا قد حلق بعض شعره و ترك بعضه فنهاهم عن ذلك و قال "
فذكره .
قلت : و هذا إسناد صحيح على شرط الشيخين ، و قد أخرجه مسلم ( 6 / 165 ) من هذا
الوجه لكنه لم يسق لفظه و إنما أحال به على لفظ طريق عمر بن نافع عن أبيه بلفظ
: " نهى عن القزع " .صحيح الجامع الصغير ( 212 ) بلفظ " احلقوه " ، رياض الصالحين ( 1647 ) //