Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Cutting the (Hair))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5052.
حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نبئ اکرم ﷺ کے پاس حاضر ہوا تو میرے لمبے لمبے بال تھے۔ آپ نے فرمایا: نحوست ہے (یہ بری چیز ہے)۔ میں نے سمجھا، آپ کا اشارہ میری طرف ہے۔ میں نے اپنے بال کاٹ دیے۔ پھر میں آپ کے پاس حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا: میرا اشارہ تیری طرف نہیں تھا۔ ویسے یہ تیری زیادہ اچھی حالت ہے۔
تشریح:
(1) مذکورہ حدیث اور عنوان کی باہم مطابقت نہیں ہے۔ ہاں! یہ مطابقت اس صورت میں ہو سکتی ہے کہ یہ باب اس طرح ہو ”الأخذ من الشعر“ جیسا کہ بعض نسخوں میں انہیں الفاظ سے عنوان قائم کیا گیا ہے۔ دیکھیے (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی:38؍18)۔ (2) یہ حدیث مبارکہ صحابۂ کرامرضی اللہ عنہم کی عظمت پر بھی صریح دلالت کرتی ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے حکم کی کس طرح تعمیل کرتے تھے کہ حضرت وائل بن حجررضی اللہ عنہ نے جب نبی ﷺ کی زبان مبارک سےلفظ ذباب ”نحوست ہے“ سنا توفوراً جا کر اپنے لمبے بال کٹوادیے۔ انہوں نے یہ کام اس لیے کیا کہ وہ سمجھتے تھے کہ آپ میرے بالوں کی مذمت کررہے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں اگرچہ بال کٹوانے کاحکم نہیں دیا تھا، تاہم آپ نے حضرت وائل رضی اللہ عنہ کے فعل کی تحسین فرمائی۔ (3) بہت زیادہ لمبے بال رکھنا مناسب نہیں کہ حد اعتدال ہی سے نکل جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت وائل رضی اللہ عنہ کے لمبے بال کٹوا دینے کے عمل کو سراہا اور خود رسول اللہ ﷺ کے اپنے بال مبارک آپ کے مبارک شانوں (کندھوں) سے زیادہ نیچے نہیں جایا کرتے تھے۔ ہر شخص کو بالخصوص ہر مسلمان کو نبی ﷺ کی اقتدا کرنی چاہیے۔ (4) معلوم ہوا بال کٹوانا اچھی بات ہے۔ بہت لمبے بال رکھنا عورتوں سے مشابہت ہے۔
حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نبئ اکرم ﷺ کے پاس حاضر ہوا تو میرے لمبے لمبے بال تھے۔ آپ نے فرمایا: نحوست ہے (یہ بری چیز ہے)۔ میں نے سمجھا، آپ کا اشارہ میری طرف ہے۔ میں نے اپنے بال کاٹ دیے۔ پھر میں آپ کے پاس حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا: میرا اشارہ تیری طرف نہیں تھا۔ ویسے یہ تیری زیادہ اچھی حالت ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) مذکورہ حدیث اور عنوان کی باہم مطابقت نہیں ہے۔ ہاں! یہ مطابقت اس صورت میں ہو سکتی ہے کہ یہ باب اس طرح ہو ”الأخذ من الشعر“ جیسا کہ بعض نسخوں میں انہیں الفاظ سے عنوان قائم کیا گیا ہے۔ دیکھیے (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی:38؍18)۔ (2) یہ حدیث مبارکہ صحابۂ کرامرضی اللہ عنہم کی عظمت پر بھی صریح دلالت کرتی ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے حکم کی کس طرح تعمیل کرتے تھے کہ حضرت وائل بن حجررضی اللہ عنہ نے جب نبی ﷺ کی زبان مبارک سےلفظ ذباب ”نحوست ہے“ سنا توفوراً جا کر اپنے لمبے بال کٹوادیے۔ انہوں نے یہ کام اس لیے کیا کہ وہ سمجھتے تھے کہ آپ میرے بالوں کی مذمت کررہے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں اگرچہ بال کٹوانے کاحکم نہیں دیا تھا، تاہم آپ نے حضرت وائل رضی اللہ عنہ کے فعل کی تحسین فرمائی۔ (3) بہت زیادہ لمبے بال رکھنا مناسب نہیں کہ حد اعتدال ہی سے نکل جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت وائل رضی اللہ عنہ کے لمبے بال کٹوا دینے کے عمل کو سراہا اور خود رسول اللہ ﷺ کے اپنے بال مبارک آپ کے مبارک شانوں (کندھوں) سے زیادہ نیچے نہیں جایا کرتے تھے۔ ہر شخص کو بالخصوص ہر مسلمان کو نبی ﷺ کی اقتدا کرنی چاہیے۔ (4) معلوم ہوا بال کٹوانا اچھی بات ہے۔ بہت لمبے بال رکھنا عورتوں سے مشابہت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
وائل بن حجر ؓ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور میرے سر پر (لمبے) بال تھے، آپ نے فرمایا: ”نحوست ہے“، میں نے سمجھا کہ آپ مجھے کہہ رہے ہیں، چنانچہ میں نے اپنے سر کے بال کٹوا دیے پھر میں آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: ”میں نے تم سے نہیں کہا تھا، لیکن یہ بہتر ہے۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اکثر نسخوں میں یہ تبویب ہے، بعض نسخوں میں «الأخذ من الشعر» ہے جو احادیث کے سیاق کے مناسب ہے، کیونکہ ان میں صرف بال کاٹنے کا تذکرہ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Wa'il bin Hujr said: "I came to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) and I had hair. He said: 'This is bad,' and I thought he meant me, so I cut my hair then I came to him. He said to me: 'I didn't mean you, but this is better.