Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Cutting the (Hair))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5053.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سےر وایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبئ اکرم ﷺ کے سر کے بال لہردار تھے۔ نہ گھنگھریالے نہ بالکل سیدھے۔ (اور عموماً) کانوں اور کندھے کے درمیان رہتے تھے۔
تشریح:
(1) ”لہردار“ ممکن ہے پیدائشی طور پر لہر دار ہوں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ لمبے ہونے کی وجہ سے ان میں بل پڑ گئے ہوں۔ لمبے بالوں میں عموماً ایسے ہوتا ہے۔ (2) کانوں اور کندھوں کے درمیان‘ معلوم ہوتا ہے کہ آپ کانوں کے نچلے حصے کے برابر بال کاٹ لیتے ہوں گے۔ جب وہ بڑھتے بڑھتے کندھوں کو لگنے لگتے تو پھر کاٹ دیتے۔ یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ آپ سر جھکاتے تو آپ کے بال مبارک کانوں کے برابر محسوس ہوتے اور جب سرمبارک اٹھاتے تو کندھوں کولگتے تھے۔ عام حالات میں کانوں اور کندھوں کے درمیان رہتے۔ واللہ أعلم۔ (3) دونوں صورتوں میں بال کٹوانے پر دلالت ہوتی ہے۔ (4) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ڈاڑھی اور سرکے بالوں کا حکم الگ الگ ہے۔ سر کے بال کٹوانا اورمنڈوانا دونوں جائز ہیں جبکہ ڈاڑھی کےبال کٹوانا اور منڈوانا دونوں ناجائز اور حرام کام ہیں۔5۔ رسول اللہ ﷺ حسن تخلیق کا شاہکار تھے، اس لیے نیم گھنگریالے بال ہی حسن و جمال کی علامت ہوں گے جیسا کہ نبی ﷺ کے بال تھے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سےر وایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبئ اکرم ﷺ کے سر کے بال لہردار تھے۔ نہ گھنگھریالے نہ بالکل سیدھے۔ (اور عموماً) کانوں اور کندھے کے درمیان رہتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”لہردار“ ممکن ہے پیدائشی طور پر لہر دار ہوں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ لمبے ہونے کی وجہ سے ان میں بل پڑ گئے ہوں۔ لمبے بالوں میں عموماً ایسے ہوتا ہے۔ (2) کانوں اور کندھوں کے درمیان‘ معلوم ہوتا ہے کہ آپ کانوں کے نچلے حصے کے برابر بال کاٹ لیتے ہوں گے۔ جب وہ بڑھتے بڑھتے کندھوں کو لگنے لگتے تو پھر کاٹ دیتے۔ یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ آپ سر جھکاتے تو آپ کے بال مبارک کانوں کے برابر محسوس ہوتے اور جب سرمبارک اٹھاتے تو کندھوں کولگتے تھے۔ عام حالات میں کانوں اور کندھوں کے درمیان رہتے۔ واللہ أعلم۔ (3) دونوں صورتوں میں بال کٹوانے پر دلالت ہوتی ہے۔ (4) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ڈاڑھی اور سرکے بالوں کا حکم الگ الگ ہے۔ سر کے بال کٹوانا اورمنڈوانا دونوں جائز ہیں جبکہ ڈاڑھی کےبال کٹوانا اور منڈوانا دونوں ناجائز اور حرام کام ہیں۔5۔ رسول اللہ ﷺ حسن تخلیق کا شاہکار تھے، اس لیے نیم گھنگریالے بال ہی حسن و جمال کی علامت ہوں گے جیسا کہ نبی ﷺ کے بال تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے بال درمیانے قسم کے تھے، نہ بہت گھنگرالے تھے، نہ بہت سیدھے، کانوں اور مونڈھوں کے بیچ تک ہوتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Anas said: "The hair of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) was wavy, neither curly nor straight, and (hung down) between his ears and his shoulders.